کولکاتا میں کالی پوجا کی تقریبات میں شرکت کرنے کی وجہ سے بنگلہ دیشی آل رائونڈر کرکٹر محمد شکیب الحسن کو تنقیدوں کا سامنا کرنے اور دھمکیاں ملنے کے بعد معافی مانگنی پڑی
کولکاتا: بنگلہ دیشی کرکٹر شکیب الحسن نے کلکتہ کے بیلیا گھاٹا میں کالی پوجا کی تقریبات میں شرکت کرنے کی وجہ سے اپنے ملک میں سخت تنقیدوں کا سامنا اور دھمکیاں ملنے کے بعد معافی مانگ لی ہے۔ انہوں نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’شاید مجھے اس طرح کے مذہبی جگہوں کا دورہ نہیں کرنا چاہیے مجھے اس کا بہت ہی افسوس ہے اور میں کوشش کروں گا کہ آئندہ ایسی حرکتوں کا دوبارہ ارتکاب نہ ہو۔
گزشتہ جمعرات کو بنگلہ دیشی کرکٹر شکیب الحسن کلکتہ کے بیلیاگھاٹا میں واقع ایک کالی پوجا پنڈال کا افتتاح کرنے کے لئے پیٹراپول بین الاقوامی سرحد پوائنٹ کے راستے کولکاتا آئے تھے۔ انہیں مورتیوں کے سامنے پوجاکرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اگلےدن وہ بنگلہ دیش واپس چلے گئے۔ شکیب الحسن کی یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بنگلہ دیش میں وہ سخت تنقیدوں کی زد میں تھے۔
بعد میں انہوں نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’میں وہاں تقریب کا افتتاح کرنے گیا تھا۔ میں وہاں مورتیوں کی پوجا کرنے نہیں گیا تھا، نہ ہی میں یہ کرسکتاہوں۔ آپ با آسانی اس کی تصدیق کرسکتے ہیں۔ ایک باشعور مسلمان کی حیثیت سے میں ایسا نہیں کروں گا۔ یہ واقعہ بظاہر انتہائی حساس ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے مسلمان ہونے پر فخر ہے اور میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرتا ہوں۔ غلطیاں ہوسکتی ہیں۔ اگر میں نے کوئی غلطی کی تو میں آپ سے معافی مانگتا ہوں۔
سیلفی کا واقعہ
33 سالہ شکیب الحسن نےکہا کہ جب وہ اس مقام پر پہنچے تو تقریب کا آغاز ہوچکا تھا۔ میں تھوڑی دیر وہاں روک کر واپس چلا گیا۔ اس کے علاو ہ بینا پول بین الاقوامی امیگریشن چوکی پر شکیب الحسن اس وقت ایک اور تنازعہ کے شکار ہوگئے جب ان کا ایک مداح سیلفی کھینچنے کی کوشش کرنے لگا۔
بیناپول کے رہائشی محمد صغیر نے دعوی کیا کہ ’میں شکیب الحسن کا مداح ہوں۔ میں نے انہیں کبھی بھی آمنے سامنے نہیں دیکھاتھا۔ جب میں نے اس دن انہیں بیناپول چوکی پر دیکھا تو میں اپنے آپ پر قابو نہیں رکھ سکا، محمد صغیر نے مزید کہا کہ کیا ان کے ساتھ سیلفی لیناکوئی جرم ہے؟
صغیر نے کہا کہ ‘شکیب الحسن نے فون پکڑا اورمجھے دھکا دیتے ہوئے میرے موبائل فون کو پھینک دیا ۔اس کی وجہ سے میرا فون ٹوٹ گیا۔’ اس واقعے پر شکیب نےبیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر ارادی تھا۔ میں نے فون توڑنے کا ارادہ نہیں کیا تھا۔
شکیب نے اپنے بیان میں کہا کہ میں کورونا وائرس کی وجہ سےاپنے آپ کو (دوسروں سے) محفوظ فاصلے پر رکھنے کی کوشش کر رہا تھاکہ اچانک میرے قریب آگیا اور تصویریں کھینچنے لگا۔ جب میں اسے ہٹانے کی کوشش کی تو اس کا فون نیچے گرگیا۔ ممکن ہے کہ اس کا فون ٹوٹ گیا ہو۔ میں اس واقعے پر معذرت خواہ ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ انہیں بھی محتاط رہنا چاہئے تھا۔
دھمکی کی ویڈیو وائرل
بنگلہ دیش کے شہرسلہٹ کے شاہ پور تعلق پاڑہ کے رہائشی محسن نے اتوار کو 12.30 منٹ پر فیس بک لائیو پر شکیب الحسن سے متعلق کہا کہ اس نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ اگر اس نے معافی نہیں مانگی تو میں اس کے ٹکرے ٹکرے کردوں گا اور ضرورت پڑی تو میں سلہٹ سے ڈھاکہ جاؤں گا۔ بعد میں کارروائی کے خوف سے وہ دوبارہ فیس بک لائیو پر آیا اور اپنے اقدامات پر معذرت کرلی۔
دونوں ویڈیوز کو فیس بک سے ہٹا دیا گیا ہے۔ محسن کے اہل خانہ نے دعوی کیا ہے کہ وہ نشے کا عادی ہے اور ا س کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس بات کی تصدیق سلہٹ میٹرو پولیٹن پولیس نے منگل کی صبح کو ہندوستانی میڈیا سے کی ہے۔
آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کو متعدد بدعنوانی کے بارے میں اطلاع نہیں دینے کی وجہ سے آل راؤنڈر شکیب کو ایک سال کی معطلی کی سزا کے ساتھ، دو سال کی پابندی کا سامناتھا۔ اوریہ پابندی اس سال 29 اکتوبر کو ختم ہوگیا ہے اور اب وہ دوبارہ کرکٹ کھیلنے کے اہل ہوگئے ہیں۔