امارات میں نئی تبدیلیوں کے تحت 21 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے شراب نوشی اور فروخت کی سزائیں ختم کردی گئیں ہیں اور غیر شادی شدہ جوڑوں کو ہم آہنگی کی اجازت دی گئی ہے۔
ابوظبی: انفرادی معاملات سے متعلق پرسنل لا میں متحدہ عرب امارات نے غیر معمولی تبدیلیاں کرتے ہوئے غیر شادی شدہ جوڑوں کو ایک ساتھ رہنے کی اجازت دے دی ہے اور شراب سے متعلق سختی میں بھی نمایاں کمی کر دی ہے۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق نئے قوانین کے بعد نام نہاد ’غیرت کے نام پر قتل‘ ایک قابل گرفت جرم ہوگا۔
حکومت نے کہا کہ یہ قانونی اصلاحات بنیادی طور پر ’رواداری کے اصولوں‘ کو مستحکم کرنے اور ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
نئی تبدیلیوں کے تحت 21 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے شراب نوشی اور فروخت کی سزائیں ختم کردی گئیں ہیں۔ قانونی اصلاحات کا اعلان کل سرکاری نیوز ایجنسی ’ڈبلیو ای ایم‘ پر کیا گیا تھا اور سرکاری اخبار ’دی نیشنل‘ میں اس کی تفصیل بتائی گئی۔
یو اے ای میں پہلے شہریوں کو شراب خریدنے، نقل و حمل کرنے گھروں میں رکھنے یا پینے کے لیے شراب کے لائسنس کی ضرورت ہوتی تھی، اس نئے قانون کے تحت بظاہر آزادانہ طور پر شراب پینے کی اجازت ہوگی۔
ایک اور ترمیم کے تحت ’غیر شادی شدہ جوڑوں کو ہم آہنگی‘ کی اجازت دی گئی ہے جو طویل عرصے سے متحدہ عرب امارات میں جرم رہا ہے۔ دی نیشنل کے مطابق ایسے مردوں کے لیے سخت سے سخت سزا ہوں گی جو خواتین کو کسی بھی طرح ہراساں کرتے ہیں۔