بہار کی خوشحالی کے لیے نتیش حکومت کا خاتمہ ضروری ہے: تیجسوی یادو

بہار اسمبلی میں اپوزیشن کی آواز: تیجسوی یادو کا...

راجکوٹ میں آتشزدگی کا واقعہ، ہلاکتوں کی تعداد تین ہو گئی

راجکوٹ کی بلند عمارت میں خوفناک آگ: کیا ہوا،...

ہندوستان نے پاکستان کے دہشت گردی کے الزامات کو مسترد کر دیا

پاکستان کے الزامات کا جائزہ: ہندوستان کا جواب نئی دہلی...

گوگل کروم کے صارفین کیلئے خطرے کی گھنٹی: حکومت نے جاری کی ہائی رسک وارننگ

معلومات کی چوری کا خدشہ، اہم ہدایت اگر آپ گوگل...

اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کسی مذہب کے عظیم شخصیت کی توہین گستاخانہ عمل: آصف صدیقی

فرانس میں پیغمبر اسلام کی توہین کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے غیر جانب داری اور انصاف پر مبنی رہی ہے۔

پرتاپ گڑھ: اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کسی بھی مذہب کی عظیم شخصیتوں کی توہین نہیں کی جا سکتی یہ ایک گستاخانہ عمل ہے۔ ہندوستان کی ہمیشہ غیر جانبدارانہ پالیسی رہی ہے۔ ماضی میں ہندوستان نے دنیا کے سامنے حقیقت کہنے سے گریز نہیں کیا۔

حیرت ہے کہ حکومت ہند نے فرانسیسی صدر کی ’توہین‘ پر اپنے دکھ اور ہمدردی کا اظہار تو کیا لیکن خود فرانسیسی صدر کے قابل مذمت اور دہشت گردانہ عمل کی چشم پوشی کی ہے۔ مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے صوبائی نائب صدر آصف نظام الدین صدیقی نے جاری پریس ریلیز میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔

آصف نظام الدین صدیقی نے فرانس میں آخری رسولً کی توہین کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے غیر جانب داری اور انصاف پر مبنی رہی ہے۔ اس طرح کی یک طرفہ کارروائی ہماری پالیسی اور روایت کے برعکس ہے۔

حکومت ہند نے حمایت کا جو طریقہ اختیار کیا ہے، اس سے اسلام دشمنی اور نفرت عیاں ہوتی ہے جس سے نہ صرف ہندوستان کے کروڑوں مسلمانوں بلکہ سارے عالم کے مسلمانوں اور سیکولر افراد کی دل آزاری ہوتی ہے۔

ہندوستان کا ’سیکولرزم‘ کسی بھی مذہب یا مذہبی شخصیت کی توہین کی ہرگز اجازت نہیں دیتا بلکہ تمام مذاہب اور ان کی عظیم شخصیتوں کا یکساں احترام ہمارے سیکولرزم ہندوستانی ثقافت کا ایک لازمی جز ہے۔ ی

یہ ایک آئینی حقیقت ہے کہ ہماراسیکولرزم، فرانس کے سیکولرزم سے بالکل مختلف ہے جس کی بنیاد مذہب سے بیزاری پر ہے۔ اسلام ہر طرح کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے، چاہے وہ کسی ریاست کی طرف سے ہو یا کسی فرد یا تنظیم کی طرف سے ہو۔ لیکن آج فرانس خود انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دے رہاہے۔

اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہماری حمایت اور مخالفت میں توازن قائم ہو۔ انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ عظیم شخصیتوں کی توہیں کرنے والی تنظیم و غیر ملکی حکومت فرانس کی حمایت نہ کی جائے۔