ہوم بلاگ

اغوا کے 4 ماہ بعد پاکستانی صحافی گھر لوٹا

0
اغوا-کے-4-ماہ-بعد-پاکستانی-صحافی-گھر-لوٹا

پاکستان میں چار ماہ پہلے اغوا ہوئے مشہور صحافی اور اینکر عمران ریاض خان پیر کے روز اپنے اہل خانہ کے پاس گھر لوٹ آئے۔ وہ ملک کے فوجی ادارے کے خلاف اپنی بے باک رپورٹنگ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی کھلی حمایت کے لیے مشہور تھے۔ ان کی بہ حفاظت واپسی کی تصدیق سیالکوٹ پولیس نے کی ہے۔ پولیس نے کہا کہ صحافی/اینکر عمران ریاض خان کو بہ حفاظت برآمد کر لیا گیا ہے۔ وہ اب اپنے کنبہ کے ساتھ ہیں۔

عمران ریاض خان کے وکیل نے بھی ان کے کنبہ کے پاس بہ حفاظت واپسی کی خبر کی تصدیق کی ہے۔ وکیل اشفاق نے کہا کہ خدا کے کرم سے میں اپنے راج کمار کو واپس لے آیا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ’’کمزور عدلیہ اور آئین کی موجودہ حالت کے ساتھ ساتھ قانونی لاچاری سمیت کئی مشکلات کا سامنا کرنے کے سبب اس میں کافی وقت لگا۔‘‘

عمران ریاض خان کی واپسی سے ان کے کنبہ اور پاکستان کے صحافی طبقہ نے راحت کی سانس لی، جو مہینوں سے ان کے جبراً اور غیر قانونی اغوا کا ایشو اٹھا رہے تھے۔ 11 مئی کو ان کے خلاف درج ایک معاملے میں رِہا ہونے کے بعد عمران ریاض خان کا 15 مئی کو نامعلوم لوگوں نے اغوا کر لیا تھا۔ تب سے ان کا ٹھکانہ نامعلوم رہا۔ انھیں کسی بھی عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، نہ ہی کسی اتھارٹی کے ذریعہ کوئی الزام طے کیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں ایک معاملہ درج کیا گیا تھا جس میں عمران ریاض خان کے ٹھکانے کی تفصیل مانگی گئی، جس میں عدالت سے مین اسٹریم کے صحافی کی برآمدگی یقینی کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی عمران ریاض خان کی حمایت اپنے سوشل میڈیا بلاگس اور ٹیلی ویژن پروگراموں کے ذریعہ کی۔

اپریل 2022 میں عمران خان کے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد عمران ریاض سابق وزیر اعظم کے سرفہرست حامیوں میں سے تھے، جنھوں نے اپنے اپوزیشن سیاسی اتحادی پارٹیوں کو غدار، لٹیرا اور بدعنوان کہا تھا۔ عمران ریاض خان فوجی ادارے کے بارے میں بھی بہت بے باک تھے۔ وہ ملک کے میڈیا اہلکاروں اور صحافیوں کے بارے میں بھی بے خوف تھے۔ انھوں نے انھیں بدعنوان بتایا اور انھیں معزول وزیر اعظم کے خلاف غداروں کی کہانی کے ساتھ جوڑ دیا۔

اینکر منیب فاروق نے کہا کہ ’’عمران ریاض خان کی واپسی ایک راحت ہے۔ پاکستان میں طاقتور گروپوں (خفیہ ایجنسیوں) کے ہاتھوں صحافیوں کے اغوا، حملے، ظلم اور ہیاں تک کہ قتل کی تاریخ رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پاکستان کو صحافیوں کے لیے دنیا کے سب سے خطرناک ممالک میں سے ایک مانا جاتا ہے جہاں پریس کی آزادی اور اظہارِ رائے کی آزادی پر لگاتار ظلم کیا جاتا ہے۔ صحافیوں پر حملے، مظالم، اغوا اور یہاں تک کہ قتل کے واقعات بھی انجام دیے گئے ہیں۔

ہندوستانی فضائیہ میں ’پوجا پاٹھ‘ کے بعد شامل ہوا پہلا سی-295 طیارہ

0
ہندوستانی-فضائیہ-میں-’پوجا-پاٹھ‘-کے-بعد-شامل-ہوا-پہلا-سی-295-طیارہ

اتر پردیش کے غازی آباد میں 25 اور 26 ستمبر کو ’بھارت ڈرون شکتی 2023‘ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ہنڈن ایئرفورس اسٹیشن میں منعقد اس دو روزہ پروگرام میں مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے شرکت کی، جہاں انھوں نے ’سرو دھرم پوجا‘ میں حصہ لیا۔ اس موقع پر فضائیہ چیف ایئر چیف مارشل وی آر چودھری، فضائیہ اور ایئربس کے سینئر افسران بھی شامل ہوئے۔

ہندوستانی ڈرون ایسو سی ایشن نے 25 اور 26 ستمبر تک چلنے والے ’بھارت ڈرون شکتی 2023‘ کا انعقاد کیا ہے۔ اس تقریب میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پورے رسوم و رواج کے ساتھ آج پہلا سی-295 طیارہ کو ہندوستانی فضائیہ کو سونپا۔ سی-295 طیارہ ہندوستانی فضائیہ کے سب سے پرانے اسکواڈرن میں سے ایک ہے، جوکہ حال میں وڈودرا فضائیہ اسٹیشن پر واقع ہے۔ فضائیہ میں اس کے شامل ہونے سے فوج کی طاقت میں مزید اضافہ ہوگا۔ طیارہ کا اجرا دو سلائڈنگ اسکرینوں کے بعد کیا گیا، جن پر ’11 ایس کیو این: پاینیرس آف سی-295 میگاواٹ‘ اور ’رائنوس: دی ٹریل بلیزرس آف سی-295 میگاواٹ‘ لکھا تھا۔ اس کے بعد نئے طیارہ کی تصویر بھی دکھائی۔

قابل ذکر ہے کہ 13 ستمبر کو ایئر ڈیفنس اینڈ اسپیس کمپنی نے فضائیہ چیف وی آر چودھری کو پہلا سی-295 سونپا تھا۔ دو سال پہلے حکومت نے ایئربس ڈیفنس اینڈ اسپیس کے ساتھ 21935 کروڑ میں سی-295 طیارہ خریدنے کا معاہدہ کیا تھا، جو پرانے ایئرو 748 کی جگہ لیں گے۔ فوج کی تجدیدکاری کو لے کر حکومت نے یہ فیصلہ کیا گیا، جس سے فضائیہ کی طاقت اور بھی بڑھ جائے گی۔ جنوبی شہر سیویلے میں طیارہ کو ہندوستان کو سونپا گیا تھا، جس کے بعد 20 ستمبر کو طیارہ وڈودرا میں پہنچا تھا۔

کرناٹک: بی جے پی-جے ڈی ایس اتحاد سے دونوں پارٹی لیڈران میں ناراضگی، کبھی بھی مچ سکتی ہے بھگدڑ

0
کرناٹک:-بی-جے-پی-جے-ڈی-ایس-اتحاد-سے-دونوں-پارٹی-لیڈران-میں-ناراضگی،-کبھی-بھی-مچ-سکتی-ہے-بھگدڑ

بی جے پی اور جے ڈی ایس میں اتحاد سے کرناٹک میں ایک الگ ہی سیاسی ہلچل شروع ہو گئی ہے۔ دونوں ہی پارٹیوں کے لیڈران و کارکنان میں بغاوت کی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ دونوں پارٹیوں میں کبھی بھی بگدڑ مچ سکتی ہے۔ ناراض لیڈرا کانگریس کے رابطے میں ہیں۔ کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ اور ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار نے پیر کے روز کہا کہ اتحاد سے غیر مطمئن بی جے پی اور جے ڈی ایس لیڈران کانگریس میں شامل ہونے کے لیے آگے آ رہے ہیں۔

ڈی کے شیوکمار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر وزیر اعلیٰ سدارمیا اور کابینہ وزرا کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے زمینی سطح پر بی جے پی اور جے ڈی ایس کے پارٹی کارکنان کو شامل کرنے کے لیے ہری جھنڈی دے دی ہے۔ ہم دل-بدل مخالف قانون کو لے کر بھی محتاط ہیں۔

دراصل بی جے پی-جے ڈی ایس میں اتحاد کے اعلان کے بعد بڑی تعداد میں لیڈروں، خاص طور سے اقلیتی طبقہ کے لیڈران نے جے ڈی ایس چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنتا دل (ایس) کے ریاستی صدر وزیر اعلیٰ ابراہیم نے اس معاملے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن مسلم لیڈران اس سلسلے میں میٹنگ کر چکے ہیں۔

جب شیوکمار نے لوک سبھا سیٹوں کے لیے وزرا کو آبزرور مقرر کیے جانے کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا کہ ریاست کی سبھی 28 لوک سبھا سیٹوں کے لیے آبزرور پہلے ہی مقرر کیے جا چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ ہیوی اینڈ میڈیم انڈسٹری کے وزیر ایم بی پاٹل بیرون ملک میں ہیں اور بجلی کے وزیر کے جے جارج اب پارٹی کی مرکزی کمیٹی میں ہیں، اس لیے انھیں آبزرور کی شکل میں مقرر نہیں کیا گیا ہے۔

ڈی کے شیوکمار نے بتایا کہ مجھے 10 دن میں سبھی لوک سبھا سیٹوں کی رپورٹ مل جائے گی۔ امید ہے کہ ہر سیٹ کے لیے دو سے تین نام فائنل کر لیے جائیں گے۔ امیدواروں کی پہلی فہرست جنوری سے پہلے جاری کی جائے گی۔ شیوکمار نے کہا کہ ریاست میں کانگریس لوک سبھا انتخاب کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ میں ’آواس نیائے یوجنا‘ کیا لانچ

0
راہل-گاندھی-نے-چھتیس-گڑھ-میں-’آواس-نیائے-یوجنا‘-کیا-لانچ

کانگریس لیڈر راہل گاندھی پیر کے روز چھتیس گڑھ دورے پر پہنچے۔ یہاں راہل گاندھی بلاس پور کے پرسدا میں ’آواس نیائے سمیلن‘ میں شامل ہوئے۔ اس کے بعد انھوں نے ایک جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے ذات پر مبنی مردم شماری کا سوال اٹھایا۔ راہل گاندھی نے پوچھا کہ وزیر اعظم مودی ذات پر مبنی مردم شماری سے کیوں ڈرتے ہیں؟ راہل گاندھی نے اس دوران ذات پر مبنی مردم شماری کو آج کی ضرورت قرار دیا اور ملک کے لیے انتہائی ضروری بتایا۔

اس سے قبل راہل گاندھی نے بلاس پور سے ’گرامین آواس نیائے یوجنا‘ کا افتتاح کیا۔ اس منصوبہ کے تحت 47 ہزار سے زیادہ کنبوں کو پہلی قسط کے طور پر 118 کروڑ روپے دیے گئے۔ راہل گاندھی نے مرکزی حکومت کو غریب مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کا ریموٹ کنٹرول غریبوں کے اکاؤنٹ میں رقم ڈالنے کے لیے اور بی جے پی کا ریموٹ کنٹرول اڈانی کے لیے چلتا ہے۔

چھتیس گڑھ کے بلاس پور ضلع کے تخت پور وکاس کھنڈ کے پرسدا (سکری) میں رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ’’چھتیس گڑھ گرامین آواس نیائے یوجنا‘ اور ’پردھان منتری گرامین آواس یوجنا‘ کے استفادہ کنندگان، ’مکھیہ منتری نرمان شرمک آواس سہائتا یوجنا‘ کے استفادہ کنندگان کو رقم کی تقسیم کرتے ہوئے کہا کہ دو طرح کے ریموٹ ہیں۔ ایک ریموٹ سب کے سامنے ہے اور غریبوں کے اکاؤنٹ میں رقوم جا رہی ہیں۔ دوسرا ریموٹ بی جے پی کا ہے جو چھپ چھپ کر چلتا ہے۔

راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ بلاس پور پہنچ کر انھیں بہت خوشی ہوئی۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’مجھے یہ ریموٹ کنٹرول دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دیکھیے، اس کا بٹن دبائیے اور جیسے ہی ہم نے بٹن دبایا تو کروڑوں روپے چھتیس گڑھ کے غریبوں کے بینک اکاؤنٹ میں گئے۔ ایک دو سیکنڈ میں بینک اکاؤنٹ میں پیسہ ملا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ دوسرا ریموٹ بی جے پی کا ہے جس کو دبتے ہی ایئرپورٹ، انفراسٹرکچر، پانی، جنگل اور زمین اڈانی کو چلے جاتے ہیں۔ ریلوے اسٹیشن، پی ایس یو کی نجکاری ہو جاتی ہے۔ بی جے پی کے اسی ریموٹ کنٹرول کو لے کر پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی تو میری پارلیمانی رکنیت رد کر دی گئی۔

ریاست کی کانگریس حکومت کے کیے گئے وعدوں کا ذکر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے انتخاب میں آپ سے جو وعدے کیے تھے، ان سبھی وعدوں کو ہم نے پورا کیا۔ بجلی بل ہاف، دھان کی مناسب قیمت، ہم نے سبھی وعدوں کو پورا کیا۔ ’کسان نیائے یوجنا‘ میں 21 ہزار کروڑ روپے اِنپٹ سبسیڈی کے ذریعہ سے دیے۔ جن کسانوں کے پاس زمین نہیں تھی انھیں بھی ہم نہیں بھولے، انھیں سات ہزار روپے دیے۔ قبائلیوں کو چھوٹی جنگلی پیداواروں کے لیے ایم ایس پی دیا۔ جنگلی حقوق دیے گئے۔ صحت کے شعبہ میں پانچ لاکھ روپے کے علاج کی سہولت دی ہے، 70 لاکھ کنبوں کو اس کا فائدہ ملا۔ 42 ہزار اسامیوں کو پُر کیا۔ ایک لاکھ 30 ہزار نوجوانوں کو بے روزگاری بھتہ دیا گیا۔

ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر راہل گاندھی نے کہا کہ یہ مردم شماری، ہندوستان کا ایکسرے ہے، اس سے پتہ لگ جائے گا کہ ملک میں او بی سی کتنے ہیں؟ قبائلی کتنے ہیں؟ جنرل طبقہ سے کتنے ہیں؟ ایک بار اعداد و شمار سامنے آ جائے گا تو ملک سب کو لے کر آگے چل پائے گا۔ خواتین کو شراکت داری دینی ہے۔ سب کو شراکت داری دینی ہے تو ذات پر مبنی مردم شماری کرانی ہوگی۔

مذہب تبدیلی اور لو جہاد کا خطرہ دیہی علاقوں میں بہت زیادہ: موہن بھاگوت

0
مذہب-تبدیلی-اور-لو-جہاد-کا-خطرہ-دیہی-علاقوں-میں-بہت-زیادہ:-موہن-بھاگوت

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے ایک بار پھر مذہب تبدیلی اور لو جہاد معاملے پر اظہارِ فکر کیا ہے۔ انھوں نے آر ایس ایس کے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ ان دونوں معاملوں کو جارحانہ طریقے سے لوگوں کے سامنے اٹھایا جائے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ اس پر لگام لگے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق لکھنؤ میں ایک میٹنگ کے دوران موہن بھاگوت نے آر ایس ایس کارکنان سے کہا کہ ’’مذہب تبدیلی کا خطرہ دیہی علاقوں میں کہیں زیادہ ہے اور یہ فکر کا سبب ہے۔ ہمیں خاص طور پر ان علاقوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جہاں ملک مخالف اور سماج دشمن عناصر سرگرم ہیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت لکھنؤ میں چار دنوں کے دورہ پر ہیں۔ تنظیم کی سرگرمیوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں پر سماج مخالف و ملک مخالف عناصر سرگرم ہیں وہاں لو جہاد اور مذہب تبدیلی کے خلاف عوامی بیداری مہم چلانے کے لیے کام کیا جائے گا۔ موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ ’’لو جہاد اور مذہب تبدیلی روکنے کے لیے سماج کو بیدار کرنا ضروری ہے۔ آر ایس ایس کی شاخیں جہاں پہنچتی ہیں وہاں پر اس طرح کا مسئلہ اپنے آپ ختم ہو جاتا ہے۔ اس لیے آر ایس ایس شاخوں کو لے کر ہر طبقے اور علاقے میں پہنچنا ہے۔‘‘

موہن بھاگوت نے آر ایس ایس کارکنان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’آر ایس ایس کارکنان کی ذمہ داری سب سے زیادہ ہے۔ وہ خود ہندوؤں کے درمیان مذہب تبدیلی کے بارے میں بتائیں، انھیں بیدار کریں۔ سب سے پہلا کام ہے سب کو بیدار کرنا۔ جدوجہد کی جگہ بات چیت کا راستہ منتخب کریں تاکہ آر ایس ایس کو لے کر بے وجہ تنازعہ نہ کھڑا ہو۔‘‘ انھوں نے کہا کہ مذہب تبدیلی کے ایک ایک معاملے کی تہہ میں جانا چاہیے۔ وجہ پتہ لگنے کے بعد ہی اس علاج ممکن ہے۔

مسلم طالب علم کی پٹائی کو سپریم کورٹ نے روح جھنجھوڑنے والا بتایا، جانچ کا حکم

0
مسلم-طالب-علم-کی-پٹائی-کو-سپریم-کورٹ-نے-روح-جھنجھوڑنے-والا-بتایا،-جانچ-کا-حکم

اتر پردیش کے مظفر نگر میں ایک خاتون اسکول ٹیچر کے ذریعہ طلبا سے ایک مسلم طالب علم کو تھپڑ مارنے کا حکم دینے والی وائرل ویڈیو کو سپریم کورٹ نے ریاست کی روح کو جھنجھوڑ دینے والا بتایا ہے۔ عدالت نے یوپی پولیس کی کھنچائی کرتے ہوئے معاملے میں درج ایف آئی آر کی جانچ ایک سینئر آئی پی ایس افسر سے کرانے کا حکم دیا۔

جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس پنکج متھل کی بنچ نے جرم ہونے کے باوجود متاثرہ کے والد کی شکایت پر شروع میں این سی آر رپورٹ درج کرنے کے لیے اتر پردیش پولیس کی سرزنش کی۔ واقعہ کو ’سنگین‘ بتاتے ہوئے بنچ نے حکم دیا کہ دو ہفتہ کی تاخیر کے بعد درج کی گئی ایف آئی آر کی جانچ ایک سینئر آئی پی ایس افسر کریں گے۔

عدالت عظمیٰ ایف آئی آر میں فرقہ واریت کا الزام نہیں ہونے پر بھی حیرانی ظاہر کی۔ اس کے علاوہ بنچ نے یہ بھی پایا کہ پہلی نظر میں ریاستی حکومت تعلیم کا حق (آر ٹی ای) ایکٹ کے حکم پر عمل کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے، جہاں جسمانی سزا اور مذہب کی بنیاد پر کسی بھی طرح کی تفریق سخت ممنوع ہے۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ اگر کسی طالب علم کو صرف اس بنیاد پر سزا دینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص طبقہ سے ہے، تو یہ کوئی معیاری تعلیم نہیں ہو سکتی۔ اس نے ریاستی حکومت سے آر ٹی ای ایکٹ کے عمل در آمد پر ایک اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کو کہا اور پیشہ ور مشیروں کے ذریعہ متاثرہ اور دیگر طلبا کو مشاورت دینے کی ہدایت دی۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مفاد عامہ عرضی دہندہ سماجی کارکن اور مہاتما گاندھی کے پرپوتے تشار گاندھی کے حلقہ اختیار پر ریاستی حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے اعتراضات کو بھی خارج کر دیا۔ اس سے پہلے 6 ستمبر کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش پولیس سے جانچ کی حالت اور متاثرہ اور اس کے کنبہ کی سیکورٹی کے لیے کیے گئے انتظامات کے بارے میں رپورٹ داخل کرنے کو کہا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں مظفر نگر سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک پرائیویٹ اسکول کی ٹیچر کے حکم پر ساتھی طالب علموں کو 7 سالہ بچے کو تھپڑ مارتے دیکھا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے داخل عرضی میں واقعہ کی مدت بند اور آزادانہ جانچ کا حکم دینے اور اسکولوں میں مذہبی اقلیتی طلبا کے خلاف تشدد کو روکنے کے لیے گائیڈلائن قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جوشی مٹھ بحران: ایجنسیوں نے این ٹی پی سی کو دی کلین چٹ، رپورٹ عدالت کے سپرد

0
جوشی-مٹھ-بحران:-ایجنسیوں-نے-این-ٹی-پی-سی-کو-دی-کلین-چٹ،-رپورٹ-عدالت-کے-سپرد

اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں گھروں میں پڑ رہے شگاف اور زمین دھنسنے کے بعد ریاستی حکومت نے تمام بڑے اداروں کو جوشی مٹھ کے سروے کا کام دیا تھا۔ جوشی مٹھ بحران کی وجہ جاننے کی کوشش نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی، واڈیا انسٹی ٹیوٹ، روڑکی آئی آئی ٹی اور جی ایس آئی سمیت دیگر انسٹی ٹیوٹ نے کی۔ اس تعلق سے تمام ایجنسیوں کی جانچ کے بعد جی ایس آئی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی نے این ٹی پی سی کو اپنی رپورٹ میں کلین چٹ دے دی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کے پیچھے کی وجہ این ٹی پی سی کا پروجیکٹ نہیں ہے۔

جانچ ایجنسیوں نے جوشی مٹھ میں ہو رہے لینڈ سلائڈنگ اور شگاف کے پیچھے کی وجہ اپنی رپورٹ میں بتائی ہے۔ ایجنسیوں نے اپنی شروعاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جوشی مٹھ میں آ رہے شگاف کا این ٹی پی سی کے کام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جس جگہ شگاف آ رہے ہیں، وہاں سے این ٹی پی سی پروجیکٹ کی دوری ایک کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے۔

رپورٹ میں آگے بتایا گیا ہے کہ جے پی کالونی اور دیگر مقامات پر جو پانی کا رساؤ ہو رہا ہے، ان کے تمام نمونے لیے گئے۔ دیکھا گیا کہ دونوں کا پانی الگ الگ ہے۔ پانی کا رساؤ تیزی سے ہو رہا تھا، وہ کہیں نہ کہیں اس وجہ سے تھا کہ اوپری حصے میں ایک اپنی کا بڑا حصہ جمع ہو گیا تھا۔ دھیرے دھیرے وہ پانی نیچے کی طرف رساؤ کر رہا تھا۔ دیگر علاقوں میں جو پانی کا رساؤ ہو رہا تھا اس کی دوری بھی این ٹی پی سی پلانٹ سے زیادہ ہے۔

520 میگاواٹ کا پروجیکٹ اور شہر کے تمام سروے کے بعد رپورٹ کو ریاستی حکومت کو سونپ دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے رپورٹ کو عدالت کے سپرد کر دیا ہے۔ اسے منظر عام پر بھی لا دیا گیا ہے۔ 8 سائنسی اداروں کی رپورٹ سینکڑوں سائنسدانوں نے کئی مہینوں کی محنت کے بعد تقریباً 718 صفحات میں تیار کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جوشی مٹھ جس اونچائی پر بسا ہے، اسے پیرا گلیشیل زون کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان مقامات پر کبھی گلیشیر ہوا کرتے تھے۔ بعد میں گلیشیر پگھل گئے اور ان کا ملبہ باقی رہ گیا۔ اس کے ملبے سے بنا پہاڑ مورین کہلاتا ہے۔ اسی مورین کے اوپر جشی مٹھ بسا ہے۔

واڈیا ہمالیہ ارضیاتی سائنس ادارہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جوشی مٹھ کی مٹی کا ڈھانچہ بولڈر، بجری اور مٹی کا ایک پیچیدہ مرکب ہے۔ یہاں بولڈر بھی گلیشیر سے لائی گئی بجری اور مٹی سے بنے ہیں۔ ان میں جوائنٹ پلین ہیں جو ان کے کھسکنے کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق ایسی مٹی میں ’انٹرنل کوروسن‘ کے سبب مکمل ڈھانچہ میں عدم استحکام آ جاتا ہے۔ اس کے بعد از سر نو ایڈجسٹمنٹ ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں بولڈر دھنس رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زمین دھنسنے کی اہم وجہ انٹرنل کوروسن (مٹی خراب ہونا) معلوم ہوتی ہے۔ یہاں جوشی مٹھ کے ایکسٹینشن کے ساتھ ہی اوپر سے بہنے والے قدرتی نالے کا بہاؤ رخنہ انداز ہوا ہے۔ نالے کا پانی لگاتار زمین کے اندر رِس رہا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں ہوئی بہت زیادہ بارش نے بھی نقصان کی سطح کو بڑھایا ہے۔ نیشنل جیو فزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (این جی آر آئی) حیدر آباد کو مطالعہ میں جوشی مٹھ میں 20 سے 50 میٹر گہرائی تک میں زمین دھنساؤ کے ثبوت ملے ہیں۔

اتر پردیش: کانپور میں آنند مہندرا سمیت 13 کے خلاف ایف آئی آر

0
اتر-پردیش:-کانپور-میں-آنند-مہندرا-سمیت-13-کے-خلاف-ایف-آئی-آر

اتر پردیش کے کانپور میں رہنے والے ایک شخص نے مہندرا کمپنی کے مالک آنند مہندرا سمیت 13 لوگوں کےخلاف دھوکہ دہی کی رپورٹ درج کرائی ہے۔ متاثرہ نے الزام لگایا ہے کہ کمپنی نے بغیر ایئربیگ لگی ہوئی گاڑی فروخت کر دی جس سے ان کے بیٹے کی موت ہو گئی۔

کانپور کے جوہی باشندہ راجیش مشرا نے تھانہ میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں بتایا کہ 2020 میں جریب چوکی واقع شری تروپتی آٹو ایجنسی سے 17 لاکھ روپے کی اسکارپیو کار خریدی تھی۔ 14 جنوری 2022 کو ان کا بیٹا اپورو مشرا اپنے دوستوں کے ساتھ لکھنؤ سے کانپور آ رہا تھا۔ شدید کہرے کے سبب اس کی گاڑی ڈیوائیڈر سے ٹکرا کر پلٹ گئی جس میں اپورو کی جائے حادثہ پر ہی موت ہو گئی۔

راجیش مشرا نے بتایا کہ حادثہ کے بعد انھوں نے ایجنسی جا کر لوگوں کو اس بارے میں مطلع کرایا اور بتایا کہ سیٹ بیلٹ لگانے کے باوجود کار کے ایئر بیگ نہیں کھلے جس وجہ سے ان کے بیٹے کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد ان کی ایجنسی کے منیجر نے راجیش کی بات کمپنی کے ڈائریکٹرس سے کرائی۔

راجیش مشرا نے الزام لگایا کہ بات چیت کے دوران ایجنسی کے منیجر و اسٹاف نے ان سے بدتمیزی کی۔ راجیش کا کہنا ہے کہ انھوں نے کار کی تکنیکی جانچ کرائی جس میں انھیں کار میں ایئربیگ نہ ہونے کی جانکاری ملی۔ راجیش نے معاملے کی شکایت رائے پوروا تھانہ میں کی، لیکن ان کی کوئی سماعت نہیں کی گئی جس کے بعد راجیش نے عدالت کی پناہ لی۔ عدالت کے حکم کے بعد رائے پوروا تھانے میں ایجنسی کے منیجر، چندر پرکاش گرنانی، وکرم سنگھ مہتا، راجیش گنیش، جیجوریکر، انیس دلیپ شاہ، تھوتھلا نارائن سامی، ہیگریو کھیتان، متھیا مرگپن متھیا اور آنند گوپال مہندرا سمیت 13 لوگوں کے خلاف دھوکہ دہی سمیت دیگر دفعات میں رپورٹ درج کرائی گئی۔ رائے پوروا تھانہ کے انچارج امان سنگھ نے بتایا کہ مہندرا کمپنی کے ملازمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور اب پورے معاملے کی جانچ کی جائے گی۔

ہندوستان کی پہلی ’گرین ہائیڈروجن فیوئل سیل بس‘ کو مرکزی وزیر ہردیپ پوری نے دکھائی ہری جھنڈی

0
ہندوستان-کی-پہلی-’گرین-ہائیڈروجن-فیوئل-سیل-بس‘-کو-مرکزی-وزیر-ہردیپ-پوری-نے-دکھائی-ہری-جھنڈی

ہندوستان کو آج پہلی گرین ہائیڈروجن ایندھن سیل بس مل گئی۔ مرکزی وزیر برائے پٹرولیم، قدرتی گیس اور رہائش و شہری امور ہردیپ سنگھ پوری نے ملک میں سبز ہائیڈروجن پروڈکشن اور استعمال کو فروغ دینے کی وزارت کی پیش قدمی کے تحت پیر کے روز دہلی میں پہلی گرین ہائیڈروجن ایندھن سیل بس کو لانچ کیا۔ انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ہائیڈروجن مستقبل کا ایندھن ہے جو ہندوستان کو اپنے ڈی کاربونائزیشن اہداف کو حاصل کرنے اور شفاف توانائی کے بڑھتے مطالبے کو پورا کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

مرکزی وزیر نے دہلی کے ’کرتویہ پتھ‘ پر ملک کی پہلی گرین ہائیڈروجن فیوئل سیل بس کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت جلد ہی دہلی این سی آر علاقے میں 15 مزید فیوئل سیل بسیں چلانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ہردیپ سنگھ پوری کا کہنا ہے کہ ہائیڈروجن کو فیوچر کا ایندھن مانا جاتا ہے جس میں ہندوستان کو ڈی کاربونائزیشن ٹارگیٹ کو پورا کرنے میں مدد کرنے کی بے پناہ صلاحیت ہے اور 2050 تک ہائیڈروجن کی گلوبل مانگ 4 سے 7 گنا بڑھ کر 800-500 ملین ٹن ہونے کی امید ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ گھریلو طلب موجودہ 6 ملین ٹن سے بڑھ کر 2050 تک 28-25 میٹرک ٹن تک چار گنا بڑھنے کی امید ہے۔ وزارت پٹرولیم کے تحت پی ایس یو 2030 تک تقریباً 1 ایم ایم ٹی پی اے گرین ہائیڈروجن کا پروڈکشن کرنے میں اہل ہوں گے۔

مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری کا کہنا ہے کہ ’’گرین ہائیڈروجن سے چلنے والی یہ بس ملک میں شہری ٹرانسپورٹیشن کا چہرہ بدلنے جا رہی ہے۔ میں اس پروجیکٹ کی باریکی سے نگرانی کروں گا اور قومی اہمیت کے اس منصوبے کو کامیابی کے ساتھ پورا کرنے کے لیے آپ سبھی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘‘

چندرابابو نائیڈو کی عرضی پر فوری سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

0
چندرابابو-نائیڈو-کی-عرضی-پر-فوری-سماعت-سے-سپریم-کورٹ-کا-انکار

آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے پیر کے روز چندرابابو نائیڈو کی عرضی کو فوری طور پر فہرست بند کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ نائیڈو نے عرضی میں ان کے خلاف مبینہ کوشل وکاس نگم گھوٹالے میں درج ایف آئی آر رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے ٹی ڈی پی چیف کی طرف سے پیش سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا سے کہا کہ ’’کل تذکرہ والی فہرست میں آئیے۔ ہم دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے۔‘‘ وکیل نے عرضی تذکرہ والی فہرست میں نہیں ہونے کے باوجود معاملے میں فوری سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ لوتھرا نے عدالت عظمیٰ کو مطلع کرایا کہ نائیڈو 8 ستمبر سے حراست میں ہیں اور آندھرا پردیش میں اپوزیشن پر لگام لگانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے آؤٹ آف ٹرن تذکرہ کو قبول نہیں کیا اور لوتھرا کو معاملے کے فوری فہرست بند کرنے کی ہدایت کے لیے 26 ستمبر کو معاملے کا پھر سے تذکرہ کرنے کو کہا۔

واضح رہے کہ آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے جسٹس شرینواس ریڈی کی سنگل بنچ کے ذریعہ 22 ستمبر کو ان کی عرضی خارج کیے جانے کے بعد نائیڈو نے سپریم کورٹ مین خصوصی اجازت کی عرضی داخل کی ہے۔ عدالت عظمیٰ کے سامنے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’عرضی دہندہ کو 21 ماہ پہلے درج کی گئی ایف آئی آر میں اچانک نامزد کر غیر قانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا اور صرف سیاسی اسباب سے متاثر ہو کر اس کی آزادی سے محروم کر دیا گیا، جبکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔‘‘ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ نائیڈو کے خلاف جانچ شروع کرنا اور ایف آئی آر درج کرنا دونوں غیر مستحکم (قانون میں وجود نہیں) ہیں کیونکہ دونوں ہی انسداد بدعنوانی ایکٹ 1988 کی دفعہ 17 اے کے تحت لازمی منظوری کے بغیر شروع کیے گئے ہیں اور جانچ آج تک جاری ہے۔

نائیڈو کو اس معاملے مین سی آئی ڈی نے 9 ستمبر کو نندیال میں گرفتار کیا تھا۔ اگلے دن وجئے واڑا میں اے سی بی کورٹ نے انھیں 14 دنوں کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ سی آئی ڈی کو 22 ستمبر کو راج مندری سنٹرل جیل میں پوچھ تاچھ کرنے کے لیے نائیڈو کی دو دنوں کی حراست دی گئی تھی، جہاں وہ فی الحال بند ہیں۔ اتوار کو ٹی ڈی پی سپریمو کی 2 دن کی پولیس حراست ختم ہونے کے فوراً بعد اے سی بی عدالت نے ان کی عدالتی حراست 5 اکتوبر تک بڑھا دی۔

× Join Whatsapp Group