بَہارعرب: عالم عرب اب تبدیلی کی جانب رواں دواں

کچھ عرب ملکوں میں 2010ء میں ’جمہوریت اور آزادی‘...

دہلی میں راجستھان کے وزیر اعلیٰ کے کمرے میں آگ پر قابو پا لیا گیا

 دہلی کے جودھ پور ہاؤس میں وزیر اعلی بھجن...

بھارت نے نئی نسل کی آکاش میزائل کا کامیاب تجربہ کیا

ڈی آر ڈی او نے نئی نسل کی ’آکاش...

سپریم کورٹ نے عصمت دری کی متاثرہ کے ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ پر لگائی روک

تلنگانہ کی ایک عدالت نے عصمت دری کے مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، لیکن ریاست کی ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کے بعد مجرموں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز عصمت دری معاملے کی جانچ کے دوران ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ کرائے جانے کو غیر سائنسی، پدرانہ، صنفی امتیاز اور متاثرہ کو دوبارہ اذیت پہنچانے والا قرار دیتے ہوئے اس طریقہ کار پر فوری طور پر روک لگانے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور ہیما کوہلی کی بنچ نے مرکزی حکومت کو ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ پر فوری روک لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے جانچ کرنے والے کو قصوروار ٹھہرایا جائے گا۔

عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ عصمت دری متاثرین کا ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ نہ کروایا جائے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے تمام ریاستوں کے پولیس سربراہوں کو اپنے حکم کی کاپی بھیجنے کی بھی ہدایت دی ہے۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے دیا ہے۔

تلنگانہ کی ایک عدالت نے عصمت دری کے مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، لیکن ریاست کی ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کے بعد مجرموں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے پیر کو تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی طرف سے مجرموں کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کو قانونی قرار دیا۔

’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں

سپریم کورٹ نے اس کیس کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔ تفتیش کا یہ عمل ایک غلط عقیدہ پر مبنی ہے، جو متاثرہ کو دوبارہ اذیت دیتا ہے۔ عدالت عظمیٰ بار بار تحقیقات کا ایسا طریقہ اختیار کرنے کی حوصلہ شکنی کرتی رہی ہے۔

جسٹس چندر چوڑ، جنہیں سپریم کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا، نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ کا چلن آج بھی جاری ہے۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ اس عدالت نے عصمت دری اور جنسی زیادتی کے معاملات میں ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ کے عمل کی بار بار مذمت کی ہے اور اس کی حوصلہ شکنی کی ہے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا ’’نام نہاد ٹیسٹ کے لئے کوئی سائنسی بنیاد نہیں ہے۔ اس سے خواتین کو بار بار تکلیف ہوتی ہے۔ ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ غلط عقیدے پر مبنی ہے کہ ایک جنسی طور پر فعال خاتون کی عصمت دری نہیں کی جا سکتی۔ سچائی سے آگے کچھ نہیں ہو سکتا۔