بہار کے وزیر زراعت سدھاکر سنگھ کے استعفیٰ دینے پر آج ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ دو مہینوں میں عظیم اتحاد حکومت کے دو داغدار وزراء کے جانے سے ریاست میں سیاسی عدم استحکام اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی فضیحت میں اضافہ ہو رہا ہے
پٹنہ: بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے راجیہ سبھا رکن سشیل کمار مودی نے آج کہا کہ عظیم اتحاد حکومت کے دوسرے داغدار وزیر سدھاکر سنگھ کا دو ماہ کے اندر استعفیٰ دینا ایک نئے طوفان کی آہٹ ہے۔
بہار کے وزیر زراعت سدھاکر سنگھ کے استعفیٰ دینے پر آج ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ دو مہینوں میں عظیم اتحاد حکومت کے دو داغدار وزراء کے جانے سے ریاست میں سیاسی عدم استحکام اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی فضیحت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو پرساد یادو کے معتمد جگدانند سنگھ اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے درمیان مونچھوں کی لڑائی ہے۔
منڈی ایکٹ کو ختم کرنے کے فیصلے کی مخالفت
بی جے پی کے لیڈر نے کہا کہ مسٹر جگدانند سنگھ اور ان کے بیٹے سدھاکر سنگھ نے زراعت سے متعلق مسٹر نتیش کمار کے روڈ میپ کو کھلے عام ناکام قرار دیدیا ہے اور محکمہ زراعت میں بدعنوانی کے بارے میں بات کرکے "بدعنوانی پر زیرو ٹالیرینس” کے وزیر اعلی کے دعوی کو بے نقاب کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی منڈی ایکٹ کو ختم کرنے کے فیصلے کی بھی مخالفت کی ہے۔
مسٹر مودی نے کہا کہ مسٹر جگدانند سنگھ کو آئندہ سال 2023 میں مسٹر تیجسوی پرساد یادو کو وزیر اعلیٰ بنانے کی ڈیل کو عام کرنے کی قیمت اپنے بیٹے کی وزارت کی قربانی دے کر چکانی پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چارہ گھوٹالے کے معاملے میں جب مسٹر لالو پرساد یادو کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا اس کے بعد جب گھریلو خاتون رابڑی دیوی وزیر اعلیٰ بنیں تو آر جے ڈی کے سربراہ کے خاندان کے معتمد جگدانند سنگھ نے پردے کے پیچھے سے حکومت چلائی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مسٹر جگدانند سنگھ اور مسٹر نتیش کمار کے درمیان ٹکراؤ میں کس کو جھکنا پڑے گا۔