سی بی آئی ذرائع کے مطابق سبریش بھٹاچاریہ سے ملی معلومات کی بنیاد پر تفتیش کار اگلے ہفتے کے اوائل میں جیل جائیں گے اور کچھ لوگوں سے پوچھ گچھ کریں گے
کلکتہ: اسکول سروس کمیشن کے تحت اساتذہ کی بھرتی بدعنوانی کیس میں نیا موڑ آگیا ہے۔ سی بی آئی کے ذریعہ گرفتار اسکول سروس کمیشن کے سابق چیرمین اور شمالی بنگال یونیورسٹی کے وائس چانسلر خیز سبریش بھٹاچاریہ نے سی بی آئی کو بتایا ہے کہ تقرری کے احکامات وزارت کی طرف سے آرہے تھے۔
انہوں نے جانچ ایجنسی کو بتایا ہے کہ وزیر کا قریبی شخص وزیر کی طرف سے تمام پیغامات یا ہدایات دیتا تھا۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق سبریش بھٹاچاریہ سے ملی معلومات کی بنیاد پر تفتیش کار اگلے ہفتے کے اوائل میں جیل جائیں گے اور کچھ لوگوں سے پوچھ گچھ کریں گے۔
ایس ایس سی بدعنوانی کی جانچ میں کئی لوگوں سے پوچھ گچھ کے دوران سبریش بھٹاچاریہ کا نام سامنے آیا تھا۔ کئی دستاویزات بھی قبضے میں لیا گیا تھا۔ سی بی آئی کو یقین ہے کہ سبریش بھٹاچاریہ بھی اس گھوٹالہ میں ملوث ہیں۔ سی بی آئی نے جنوبی کلکتہ کے بانسدرونی میں سبریش بھٹاچاریہ کے فلیٹ کی کئی بار تلاشی لی۔ سی بی آئی نے شمالی بنگال کے سلی گوڑی میں بھی تلاشی لی تھی۔ ایس ایس سی کے سابق چیئرمین سبریش بھٹاچاریہ شمالی بنگال یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں۔
پارتھا چٹرجی نے دعویٰ کیا کہ فائل محکمہ سے آتی تھی
اب سبریش بھٹاچاریہ نے سی بی آئی کے سامنے جرح میں دعویٰ کیا ہے کہ ہدایات اوپری طبقے سے آتی تھیں۔ جو وزیر کے قریب ہوتا تھا اس کے لیے تمام احکامات دیتا تھا۔ اس دوران ریاست کے سابق وزیر تعلیم پارتھا چٹرجی نے ایک بار پھر محکمہ تعلیم کو ایس ایس سی بھرتیوں میں بدعنوانی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ سی بی آئی کی پوچھ گچھ میں پارتھا چٹرجی نے دعویٰ کیا کہ فائل محکمہ سے آتی تھی۔ میں نے اس پر صرف دستخط کیے ہیں۔ میرے پاس بہت محدود طاقت تھی۔ میں نے ان پر بھروسہ کیا۔’ اس کے علاوہ عدالت میں کھڑے ہو کر انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ میرا کردار کیا ہے؟ ایس ایس سی ایک الگ ادارہ ہے۔ جو تقرری کرنے کا مجاز ہے۔