ہندو فریق کی جانب سے پانچ خواتین نے گیان واپی احاطے میں شرنگار گوری اور دیگر دیوی۔دیوتاؤں کی مستقل پوجا کی اجازت دینے کے مطالبے کے ساتھ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے
وارانسی: اترپردیش کے ضلع وارانسی میں گیان واپی معاملہ پر ضلع عدالت میں جمعرات کو سماعت کے دوران ہندو فریق نے گیان واپی مسجد احاطے کے اندر وضو خانے (حوض) میں موجود شیولنگ/فوارے اور ہندو علامتی نشانات سمیت دیگر اشیاء کی کاربن ڈیٹنگ کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کاربن ڈیٹنگ تکنیک سے کوئی چیز کتنی قدیم ہے اس بات کا تعین کیا جاتاہے۔ ڈسٹرکٹ جج ڈاکٹر اجئے کرشن وشویش نے اس معاملے میں سماعت کی اگلی تاریخ 29 ستمبر طے کی ہے۔
ملحوظ رہے کہ گیان واپی احاطے میں ویڈیو گرافی سروے کے دوران مسجد کے اندر موجود حوض کے درمیان میں گنبد نما پتھر کے حصے کو ہندو فریق نے شیولنگ ہونے کا دعوی کیا تھا جب کہ مسلم فریق کا دعوی ہے کہ یہ حوض میں لگا فوارہ ہے جیسا کہ ہر مسجد کے حوج میں فوارہ ہوتا ہے۔
سماعت کو 8 ہفتے کے لئے موخر کرنے کی مسلم فریق کی اپیل
آج کی سماعت کے دوران مسلم فریق کی جانب سے عدالت سے اپیل کی گئی کہ سماعت کو 08 ہفتے کے لئے موخر کردیا جائے تاکہ عدالت کے سابقہ فیصلے کے خلاف اپیل داخل کی جاسکے۔ عدالت نے مسلم فریق کے اس مطالبے کو خارج کردیا اور سماعت کی اگلی تاریخ 29 ستمبر طے کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ضلع عدالت نے گذشتہ 12 ستمبر کو اس مقدمے کی سماعت کے جواز پر سوالیہ نشان لگانے والی مسلم فریق کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے مقدمہ کو قابل سماعت قرار دیا تھا۔مسلم فریق نے سول پروسیزر کوڈ کے آرڈو 7 وصول 11 کے تحت ہندو فریق کی عرضی کو چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے مسلم فریق کی دلیل کو خارج کرتے ہوئے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ مقدمہ عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کے ایکٹ سے پابند نہیں ہے۔ لہذا اس پر سماعت جاری رہے گی۔ ہندو فریق کی جانب سے پانچ خواتین نے گیان واپی احاطے میں شرنگار گوری اور دیگر دیوی۔دیوتاؤں کی مستقل پوجا کی اجازت دینے کے مطالبے کے ساتھ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔