جیلر نے سابق ایم ایل اے مختار انصاری کے خلاف عالم باغ پولیس اسٹیشن میں جانے سے مارنے کی دھمکی دینے کا مقدمہ درج کرایا تھا جسے عدالت سے صحیح قرار دیا ہے
لکھنؤ: نچلی عدالت کے فیصلے کو خارج کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بدھ کو شہ زور لیڈر سابق ایم ایل اے مختار انصاری کو جیل میں جان سے مارنے کی دھمکی دینے کے معاملے میں 7 سال کی قید اور 37 ہزار روپئے مالی جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی ہے۔
جسٹس دنیش کمار سنگھ کی سنگل بنچ نے جیلر کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا خاطی قرار دیا ہے۔ جیلر نے سابق ایم ایل اے کے خلاف عالم باغ پولیس اسٹیشن میں جانے سے مارنے کی دھمکی دینے کا مقدمہ درج کرایا تھا جسے عدالت سے صحیح قرار دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سال 2003 میں اس وقت کے جیلر ایس کے اوستھی نے مختار پر دھمکی دینے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
جیلر کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق جیل میں مختار انصاری سے ملنے آئے افراد کی تلاشی لینے کی ہدایت دینے پر انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں مختار نے جیلر کے ساتھ گالم گلوج کر اس پر پستول پر تان دی تھی۔
ایک اسپیشل ایم پی۔ ایم ایل اے عدالت نے شواہد کی کمی کی وجہ سے مختار کو بری قرار دیا تھا جس کے بعد ریاستی حکومت نے نچلی عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل داخل کی تھی۔
اپنے فیصلے میں جسٹس سنگھ نے کہا ہے ’دلائل سننے اور موجود شواہد کو دیکھتے ہوئے موجود عرضی قبول کی جاتی ہے اور اسپیشل جج، ایم پی /ایم ایل اے،ا ڈیشنل سیشن جج، لکھنؤ کورٹ کے فیصلے کو خارج کیا جاتا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزم جواب دہندہ کو تعزیرات ہند کی دفعات 353،504،506 کے تحت خاطی قرار دیا جاتا ہے‘۔