ہفتہ, مارچ 25, 2023
Homeسیاستبہار میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ، 243 اسمبلی ممبران میں سے...

بہار میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ، 243 اسمبلی ممبران میں سے 242 ہی ڈالیں گے ووٹ

نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے جھارکھنڈ کی سابق گورنر دروپدی مرمو کو صدارتی انتخاب کے لیے اپنا امیدوار بنایا ہے، جب کہ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار ہیں

پٹنہ: صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ آج صبح 10 بجے بہار اسمبلی احاطے میں شروع ہوئی اور شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔

بہار کے کل 243 ایم ایل ایز میں سے 242 نئے صدر کے انتخاب کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی، آج سے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے آغاز کی وجہ سے، ریاست کے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اراکین پارلیمنٹ کے نئی دہلی میں ووٹ ڈالنے کی امید ہے۔ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے جھارکھنڈ کی سابق گورنر دروپدی مرمو کو صدارتی انتخاب کے لیے اپنا امیدوار بنایا ہے، جب کہ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار ہیں۔

اسمبلی کے کانفرنس ہال میں ووٹنگ کا انتظام کیا گیا ہے

اسمبلی سیکرٹریٹ کے ذرائع نے پیر کو یہاں بتایا کہ سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ شروع ہو گئی ہے۔ اسمبلی کے کانفرنس ہال میں ووٹنگ کا انتظام کیا گیا ہے۔

بہار قانون ساز اسمبلی میں ایم ایل ایز کی کل تعداد 243 ہے لیکن صرف 242 ایم ایل اے ہی صدارتی انتخاب کے لیے اپنے حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے کیونکہ حال ہی میں آرمس ایکٹ میں سزا پانے کے بعد مکامہ سے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ایم ایل اے اننت سنگھ کی رکنیت ختم کر دی گئی ہے۔ اسی طرح بہار سے 40 لوک سبھا ممبران پارلیمنٹ اور 16 راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ ہیں اور توقع ہے کہ وہ نئی دہلی میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

اسمبلی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکمراں این ڈی اے کے پاس 127 ایم ایل اے ہیں جبکہ اپوزیشن کے پاس 114 ایم ایل اے ہیں۔ ایک آزاد ایم ایل اے بھی ہے۔ بہار میں ایک ایم ایل اے کے ووٹ کی قیمت 173 ہے جبکہ ایک ایم پی کے ووٹ کی قیمت 700 ہے۔

مجلس اتحاد المسلمین نہ تو این ڈی اے میں ہے اور نہ ہی اپوزیشن اتحاد میں

این ڈی اے میں بی جے پی کے 77، جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے 45، ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) کے چار اور ایک آزاد ایم ایل اے این ڈی اے کی حمایت کر رہے ہیں۔ اسی طرح اپوزیشن کے 114 ایم ایل ایز میں سے 79 آر جے ڈی، 19 کانگریس، 12 کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ-لیننسٹ (سی پی آئی-ایم ایل)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ (سی پی آئی ۔ ایم) کے دو۔ دو مسٹر سنہا کی حمایت کر رہے ہیں۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کا ایک ایم ایل اے نہ تو این ڈی اے میں ہے اور نہ ہی اپوزیشن اتحاد میں ہے۔

ملک کے 15ویں صدر کو منتخب کرنے کے لیے ملک بھر میں تقریباً 4800 منتخب ایم پیز اور ایم ایل ایز کے ووٹ ڈالنے کی امید ہے۔ این ڈی اے کی صدارتی امیدوار دروپدی مرمو کو واضح برتری حاصل ہے کیونکہ این ڈی اے سے باہر کی کئی جماعتوں بشمول جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم)، بی جے ڈی، اور شیو سینا نے بھی ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

مسز مرمو، جن کا تعلق اوڈیشہ سے ہے، جھارکھنڈ کی گورنر رہ چکی ہیں اور اوڈیشہ حکومت میں وزیر بھی رہ چکی ہیں۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی حکومت میں وزیر رہنے والے مسٹر یشونت سنہا نے گزشتہ سال بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا تھا اور ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) میں شامل ہو گئے تھے۔ تاہم، انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار کے طور پر صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے ٹی ایم سی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ووٹوں کی گنتی 21 جولائی کو ہوگی۔ موجودہ صدر رام ناتھ کووند کی میعاد 24 جولائی کو ختم ہوگی۔ نئے صدر 25 جولائی کو حلف اٹھائیں گے۔

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow
RELATED ARTICLES

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow

Most Popular

Recent Comments