بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے صدر کا فوجی طیارہ مقامی وقت کے مطابق تاخیر شب تین بجے مالدیپ کے دارالحکومت مالے جا پہنچے
کولمبو: سری لنکا کے صدر گوٹابایہ راج پکسے آج اپنے استعفیٰ کا باضابطہ اعلان کرنے والے تھے، لیکن اس سے قبل ہی آج علی الصبح وہ اپنے خاندان سمیت ایک فوجی طیارے میں سوار ہوکر ملک چھوڑ کر باہر جاچکے ہیں۔ یہ اطلاع بدھ کو میڈیا رپورٹ میں دی گئی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ان کا فوجی طیارہ مقامی وقت کے مطابق تاخیر شب تین بجے مالدیپ کے دارالحکومت مالے جا پہنچے۔
وہ 9 جولائی کو راشٹرپتی بھون سے اس وقت فرار ہو گئے تھے جب ہزاروں مظاہرین نے ان کی رہائش گاہ پر دھاوا بولا تھا۔
صدر کے دستخط شدہ استعفیٰ نامہ کا اعلان بدھ کے روز پارلیمنٹ کے اسپیکر کے ذریعے کیا جانا تھا۔
دارالحکومت کولمبو کے مرکزی احتجاجی مقام گالے فیس گرین میں منگل کی شام ہزاروں افراد صدر کے استعفے کا انتظار کر رہے تھے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جیسے ہی صدر کے ملک چھوڑنے کی خبر سامنے آئی، مظاہرین نے احتجاجی مقام پر شور مچانا شروع کر دیا۔
بی بی سی نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ان کے بھائی اور سابق وزیر خزانہ باسل راج پکسے بھی ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔ قبل ازیں انہیں ایک بار بندرانائیکے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حکام نے ملک سے باہر جانے سے روکا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ وہ اس وقت امریکہ میں ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ لوگوں نے سری لنکا کی گرتی ہوئی معیشت کا ذمہ دار صدارتی انتظامیہ کو ٹھہرایا ہے۔