ہفتہ, اپریل 1, 2023
Homeسیاستپروفیسر اسلم آزاد کے انتقال سے بہار سمیت ملک بھر کے اردو...

پروفیسر اسلم آزاد کے انتقال سے بہار سمیت ملک بھر کے اردو دنیا میں غم کی لہر

معروف سیاسی و علمی و ادبی رہنما پروفیسر اسلم آزاد کے انتقال سے اردو دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے، لوگ سوشل میڈیا کے ذریعہ ان کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں

پٹنہ: جنتادل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کے معروف رہنما و پٹنہ یونیورسیٹی کے شعبئہ اردو کے سابق صدر اور بہار قانون ساز کونسل میں جنتا دل یونائٹیڈ کے ڈپٹی لیڈر پروفیسر اسلم آزاد کا آج ایمس پٹنہ میں لگ بھگ گیارہ بجے دن میں انتقال ہوگیا۔

وہ ان دنوں سخت علیل چل رہے تھے۔ پروفیسر آزاد کو گزشتہ سال کورونا ہوا تھا جس کے بعد ان کی صحت میں بتدریج گراوٹ آتی رہی۔ گزشتہ دنوں دہلی کے گنگا رام اسپتال اور میکس اسپتال میں ایڈمٹ کرایا گیا تھا۔ گنگا رام اسپتال میں قریب بیس دنوں تک ایڈمٹ رہنے کے بعد واپس پٹنہ آگئے تھے۔ جہاں ان کی رہائش گاہ حرمت اپارٹمنٹ، پھلواری شریف میں رہ کر انکا علاج ڈاکٹر وجئے پرکاش کے یہاں ہو رہا تھا مگر انکی صحت میں خاطر خواہ کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ تین دن قبل ان کو ایمس پٹنہ میں ایڈمٹ کرایا گیا۔ جہاں آج ان کا انتقال ہوگیا۔ انکے بیٹے پروفیسر آفتاب اسلم کے مطابق ان کی تدفین ان کے آبائی گاﺅں مولا نگر، سیتامڑھی میں کل صبح میں ہوسکتی ہے۔ اردو دنیا کیلئے یہ بہت بڑا خسارہ ہے۔

پروفیسر اسلم آزاد بحیثیت استاد شعبئہ اردو پٹنہ یونیورسٹی

پروفیسر اسلم آزاد اردو فکشن تنقید کا ایک معتبر نام تھا، انہوں نے بحیثیت استاد شعبئہ اردو پٹنہ یونیورسٹی میں لمبی خدمات انجام دیں۔ 1978 میں پروفیسر اسلم آزاد شعبئہ اردو سے منسلک ہوئے، 1990 میں پہلی بار شعبئہ اردو کے صدر مقرر ہوئے، اس کے بعد کئی مرتبہ صدر شعبہ اردو کے عہدے پر فائز رہے۔ 2014 میں شعبہ اردو سے سبکدوش ہوئے، اسلم آزاد نے کئی ادبی سرمایہ بھی چھوڑا جن میں اردو ناول آزادی کے بعد، عزیز احمد بحیثیت ناول نگار، قرةالعین حیدر بحیثیت فکشن نگار، آنگن ایک تنقیدی مطالعہ، اردو کے غیر مسلم شعراء وغیرہ شامل ہے۔ اسلم آزاد شاعر کی حیثیت سے بھی منفرد شناخت رکھتے تھے، ان کا شعری مجموعہ "نشاط کرب” مقبول عام ہوا۔

پروفیسر اسلم آزاد کا سیاسی سفر

پروفیسر اسلم آزاد کا سیاسی سفر 1983 سے شروع ہوا، مختلف پارٹیوں کے انتخابی نشان پر میدان میں بھی اترے مگر کامیاب نہیں ہوئے، پھر 2006 میں جنتا دل یونائٹیڈ میں شامل ہوئے اور 11 مئی 2006 سے 2012 تک بہار قانون ساز کونسل کے رکن رہے۔ کونسل میں جنتا دل یونائٹیڈ کے ڈپٹی لیڈر بھی ہوئے، جب تک آپ ایوان میں رہے مسلم مسائل کو بے باکی سے اٹھاتے رہے۔ نتیش کمار ان کی ادبی صلاحیت کے معترف تھے اور انہیں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے.

ان کے انتقال سے بہار سمیت ملک بھر کے اردو دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے، لوگ سوشل میڈیا کے ذریعہ ان کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ خراج عقیدت پیش کرنے والوں میں ان کے شاگرد رشید سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر اظہار احمد، امارت شرعیہ پٹنہ کے نائب صدر مفتی ثناءالہدیٰ قاسمی، مولانا انیس الرحمان قاسمی، شہاب ظفر اعظمی، سنی وقف بورڈ کے چیئر مین الحاج ارشاد اللہ، امن چین کے مدیر اعلیٰ سید مشتاق احمد، ڈاکٹر سرور عالم ندوی، ڈاکٹر محمد صادق حسین، ڈاکٹر مسعود احمد کاظمی، ڈاکٹر محمد منہاج الدین، مولانا محمد عارف حسین سمیت دیگر کے نام قابل ذکر ہیں۔

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow
RELATED ARTICLES

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow

Most Popular

Recent Comments