بہار میں اردو ٹرانسلیٹر کی بحالی میں بدعنوانی کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے اختر الایمان نے کہا کہ اردو مترجمین اور نائب اردو مترجمین کی بحالی کو موجودہ حکومت نے ایک مسئلہ اور ایک معمہ بنا رکھا ہے
پٹنہ: بہار میں اردو ٹرانسلیٹر کی بحالی میں بدعنوانی کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر اور بہار اسمبلی کے رکن و فلور لیڈر اختر الایمان نے کہا کہ اردو مترجمین اور نائب اردو مترجمین کی بحالی کو موجودہ حکومت نے ایک مسئلہ اور ایک معمہ بنا رکھا ہے۔
آج یہاں جاری ایک ریلیز میں انہوں نے کہا کہ مورخہ 12 فروری 2022 کو بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن کے مکتوب نمبر 520 کے ذریعہ 182 اردو ٹرانسلیٹر کو کامیاب قرار دے کر لیٹر جاری کیا گیا اور 3/4 مارچ 2022 کو تمام امیدواروں کی کونسلنگ بھی کی گئی اور دو چار کو چھوڑ کر سب کو درست قرار دیا گیا اور کوئی اعتراض نہیں کیا گیا اور نہ ہی مزید کوئی کاغذ مانگا گیا۔ جس کی وجہ سے سارے امیدوار مطمئن تھے کہ ان کی ملازمت ہوگئی۔ لیکن مورخہ26 اپریل 2022 کو بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن نے غیر متوقع طور پر اپنے مکتوب نمبر 1547 کے ذریعہ مزید 308 اردو امیدواروں کو 13/14/12 مئی 2022 کونسلنگ کے لیے بلایا گیا۔
تقریبا سو امیدواروں کی بحالی مسترد
معتبر ذرائع سے اطلاع ملی کہ پہلی لسٹ کے تقریبا ایک سو امیدواروں کی بحالی کو مسترد کردیا گیا اور اس کی کوئی وجہ نا تو اخبار میں دی گئی نہ امیدوار کو بتائی گئی نہ ہی کمیشن کے ویب سائٹ پر ڈالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بہار اسٹاف سلیکشن کمیشن نے 3 جون 2022 اپنے مکتوب نمبر 2099 کے ذریعہ 149 کامیاب اردو ٹرانسلیٹر کی فہرست جاری کی۔ جب کہ 182 اردو مترجمین کے عہدے پر بحالی کی جانی ہے آخر 33 امیدواروں کی لسٹ کیوں نہیں شائع کی گئی؟ یہ ایک بڑا سوال ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کمیشن کس ضابطے کے تحت امیدواروں کو کامیاب اور ناکام قرار دے رہا ہے وہ اپنی پالیسی اور پیمانہ کیوں نہیں ظاہر کرتا ہے۔
مسٹر اختر الایمان نے کہا کہ جس انداز سے بحالی کی کارروائی کی جا رہی ہے اس میں شفافیت نظر نہیں آتی ہے۔ بعض امیدواروں نے ان سے مل کر بتایا کہ میرا نام پہلی میرٹ لسٹ میں شامل ہے اور میں نے سارے کاغذات بھی پیش کر دیے ہیں اس کے باوجود میرا نام بلا وجہ بتائے کامیاب امیدواروں کی لسٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اردو کونسل ہند کے ناظم اعلی ڈاکٹر اسلم جاوداں نے بھی مجھ سے مل کر اسٹاف سلیکشن کمیشن کے بحالی کے طور طریقے میں شفافیت پر سوال کھڑا کیا ہے۔
اردو آبادی میں بے چینی اور مایوسی کی لہر
انہوں نے اسلم جاوداں کے مطابق دعوی کیا کہ ڈاکٹر عشرت صبوحی پہلی لسٹ میں کامیاب قرار دی گئیں ان کے سارے کاغذات بھی درست پائے گئے۔ لیکن دوسری لسٹ نکال کر ان کو ناکام قرار دے دیا گیا۔ اسی طرح سے محمد افروز نہال کو دوسری لسٹ کے ذریعے کونسلنگ میں بلایا گیا ان کے بھی سارے کاغذات درست تھے لیکن فائنل لسٹ میں ان کا نام نہیں دیا گیا اور نہ کوئی وجہ بتائی گئی ۔اس طرح کے درجنوں معاملات اردو آبادی کو پریشان کئے ہوئے ہیں اور اس میں بے چینی اور مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ اسٹاف سلیکشن کمیشن تمام معاملات کو الجھا کر کورٹ میں پہنچا دینا چاہتا ہے، تاکہ یہ بحالی رک جائے اور اردو آبادی کے نوجوان بے روزگار ہی رہ جائیں۔
مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر نے وزیر اعلی بہار سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی سنگینی اور نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر اس کی بحالی میں شفافیت کو یقینی بنائیں۔ وگرنہ اس کے منفی اثرات سے بچا نہیں جا سکتا ہے۔