کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر راج کمار پانڈے نے آج بتایا کہ تیسری یونٹ سے 660 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہورہی ہے جس سے بہار کو 561 میگاواٹ بجلی ملنے لگی ہے
اورنگ آباد: بہار میں اورنگ آباد ضلع کے نبی نگر اور بارون بلاک کی سرحد پر واقع این ٹی پی سی لمیٹیڈ کی مکمل ملکیت والی کمپنی نبی نگر پاور جنریٹنگ کمپنی کے تیسرے یونٹ سے آج بجلی کی پیداوار شروع ہوگئی ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر راج کمار پانڈے نے آج بتایا کہ تیسری یونٹ سے 660 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہورہی ہے جس سے بہار کو 561 میگاواٹ بجلی ملنے لگی ہے۔ تیسری یونٹ کے چالو ہونے کے ساتھ ہی نبی نگر پاور جنریٹنگ کمپنی کا یہ پہلا پروجیکٹ ہو گیا ہے اور اس سے اب 1980 میگا واٹ بجلی کی پیداوار ہونے لگی ہے۔
اس سے بہار کو سالانہ 162 کروڑ روپے کی بچت ہوگی
مسٹر پانڈے نے بتایا کہ این پی جی سی کی نبی نگر پروجیکٹ کی تما م تینوں یونٹوں سے کمرشیل بجلی پیداوار شروع ہونے سے بہار کو 1683 میگا واٹ بجلی ملنے لگی ہے۔ چیف ایگزیکٹو افسر نے بتایا کہ اس پروجیکٹ کی تعمیر پر قریب 18000 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے اور یہ ریاست بہار کی ترقی میں معاون ثابت ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دیگر بجلی پروجیکٹوں کے مقابلے اس پروجیکٹ سے پیدا شدہ بجلی بہار کو سستی شرح پر مل رہی ہے۔ اس سے بہار کو سالانہ 162 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔
چیف ایگزیکٹو افسر نے بتایا کہ این پی جی سی سے پیدا ہونے والی بجلی اس لئے بھی سستی ہے کیوں کہ یہ ملک کا پہلا سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی سے تیار پاور پروجیکٹ ہے۔ اس میں کوئلے کی کھپت کم ہوتی ہے۔
عام طور پر ایک یونٹ بجلی کی پیداوار میں 600 گرام کوئلے کی کھپت ہوتی ہے جبکہ سپر کریٹیکل پاور پروجیکٹ میں 550 سے 560 گرام کوئلے کی کھپت ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ این پی جی سی کے کول لنکیج سی سی ایل کے کوئلہ کانوں سے ہیں جو دو سو سے ڈھائی سو کیلومیٹر کے اندر واقع ہیں۔ اس طرح سے اتنے نزدیک سے کوئلہ آنے کی وجہ سے ڈھلائی کا خرچ بھی کم ہو جاتاہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہر ایک یونٹ میں روزانہ 9000 ٹن کوئلے کی کھپت ہوتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ بہار کی ترقی میں میل کا پتھر ثابت ہو گا۔