شاہی مسجد عیدگاہ سے وابستہ مقدموں کے ایک مدعی نے مسجد میں سروے کمیشن بھیجنے کی اپیل کرتے ہوئے مقامی عدالت میں نظر ثانی کی عرضی داخل کر کے نچلی عدالت کے فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے
متھرا: اترپردیش کے ضلع متھرا میں شری کرشن جنم بھومی کی 13.37 ایکڑ زمین کے ایک حصبے میں تعمیر شاہی مسجد عیدگاہ سے وابستہ مقدموں کے ایک مدعی نے مسجد میں سروے کمیشن بھیجنے کی اپیل کرتے ہوئے مقامی عدالت میں نظر ثانی کی عرضی داخل کر کے نچلی عدالت کے فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مدعی اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کے خازن دنیش چندر شرما کے وکیل دیپک شرما نے بتایا کہ مقدمے کے تحت اے ڈی جے (ہفتم) سنجے چودھری کی عدالت میں پیش نظر ثانی عرضی میں کہا گیا ہے کہ نچلی عدالت کے سول جج سینئر ڈویژن کا حکم شواہد کے خلاف ہے اور اس نے سروے کمیشن کی تشکیل کا حکم جاری نہ کرکے بڑی بھول کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرضی میں کہا گیا ہے کہ نچلی عدالت سول جج سینئر ڈویژن کو سروے کمیشن کی تعیناتی کرنے کا اختیار تھا لیکن عدالت نے اپنے اختیار کا استعمال نہیں کیا۔ لہذا اس کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت نے 16 (گا) کے تحت داخل عرضی کو منظور نہ کر کے بڑی بھول کی ہے۔ اس لئے متعلقہ عدالت کا حکم خارج کئے جانے کے لائق ہے اور عرضی منظور کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ 13 مئی کو داخل درخواست میں مدعی کے ذریعہ دعوی کیا گیا تھا کہ مسجد میں مندر کے نشان موجود ہیں۔ جنہیں مدعی علیہ مسخ یا خراب کرسکتے ہیں۔ اس لئے کمیشن سرے بھیجنے کی اپیل کی گئی تھی۔ شرما نے بتایا کہ ضلع جج نے متعلقہ معاملے میں اگلی سماعت کے لئے 8 جولائی کی تاریخ طے کی ہے۔