کووڈ کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی میں تبدیلی آئی ہے، جو ڈاکٹروں کے لیے بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے
جالندھر: عالمی وبا کووڈ-19 کے سبب سماجی رابطے کی کمی کی وجہ سے میں لوگوں میں ڈپریشن کے کیسز زیادہ آرہے ہیں۔
کووڈ کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی میں تبدیلی آئی ہے، جو ڈاکٹروں کے لیے بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔
پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پی آئی ایم ایس) نے اتوار کو شعبہ نفسیات کی جانب سے دوآبہ سائیکیٹری ایسوسی ایشن اور پی آئی ایم ایس کی طرف سے انڈین سائیکیٹرک سوسائٹی – نارتھ زون کی سی ایم ای کا انعقاد کیا۔ سوشل کنیکٹیویٹی اور مینٹل ہیلتھ کے عنوان پر مبنی اس سی ایم ای میں بتایا گیا کہ لوگ اب تنہائی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اپنوں سے دور ہو رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں ذہنی تناؤ بڑھ رہا ہے۔
شعبہ نفسیات کے ایچ او ڈی۔ ڈاکٹر ہمانشو سرین اور ڈاکٹر دیپالی گُل نے کہا کہ کووڈ کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی بدل گئی ہے۔ یہ ڈاکٹروں کے لیے بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سی ایم ای کے انعقاد کا مقصد کووڈ کے دوران لوگوں میں سماجی رابطے کی کمی کو دور کرنا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں ڈپریشن کے زیادہ کیسز سامنے آرہے ہیں تاہم اس پر تفصیل سے بات ہوئی۔
پمز کے ڈائریکٹر پرنسپل ڈاکٹر راجیو اروڑہ نے کہا کہ کووڈ کی وبا نے ڈاکٹروں کے لیے بڑے بڑے چیلنجز کھڑے کر دیے ہیں۔