کھرگون فسادات پر اپنے متنازعہ ٹویٹ کے بعد مسٹر سنگھ پر بھوپال، گوالیار، نرمدا پورم اور ستنا میں ایف آئی آر درج کی گئی ہیں
بھوپال: کانگریس کے سینئر رہنما اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی دگوجے سنگھ نے کھرگون فسادات کے معاملوں میں متنازعہ ٹویٹ کی وجہ سے خود پر کئی مقامات پر ایف آئی آر درج ہونے کے بعد سوال کیا ہے کہ کیا اس ملک میں اب سوال پوچھنا گناہ ہوگیا ہے اور کیا جمہوریت اب ایک طرفہ نظریہ سے چلے گی۔
مسٹر سنگھ نے آج اپنے سلسلے وار ٹویٹ میں کہا، ’’مجھے کھرگون کے فسادات کے سلسلے میں متعدد ویڈیو اور تصویریں ملی تھیں۔ میرے جاننے والوں نے متعدد تصویریں اور ویڈیو کے ساتھ اس تصویر کو بھی شیئر کیا تھا۔ میں نے اپنے ٹویٹ میں اس بنیاد پر کسی بھی مذہبی مقام پر ہتھیار لے کر جھنڈا لگانے کے جواز پر سوال کیا تھا۔ اس کے بعد بی جے پی کی شکایت پر میرے خلاف تمام دفعات میں کیس درج کئے گئے۔
मुझे ख़रगोन के दंगे के संदर्भ में अनेक विडियो व चित्र मिले थे। मेरे परिचित ने अनेक चित्रों और वीडियो के साथ इस चित्र को भी साझा किया था।
1/n@INCMP@INCIndia @BJP4India https://t.co/zaNXfQwwLJ— digvijaya singh (@digvijaya_28) April 13, 2022
मैंने अपने ट्वीट में इस आधार पर किसी भी धार्मिक स्थल पर हथियार लेकर झंडा लगाने के औचित्य पर प्रश्न किया था। उसके बाद बीजेपी की शिकायत पर मेरे ख़िलाफ़ तमाम धाराओं में केस दर्ज किए गए।
2/n @INCIndia @INCMP @BJP4India @BJP4MP— digvijaya singh (@digvijaya_28) April 13, 2022
حالانکہ اس تصویر کے بارے میں مجھے جیسے ہی معلومات ملی کہ یہ سال 2017 میں بہار مظفرپور کا ہے، میں نے فوراً اپنا ٹویٹ ڈلیٹ کردیا، لیکن میرے سوال کھرگون فسادات کے بارے میں جوں کے توں رہے۔
हालाँकि इस चित्र के बारे में मुझे जैसे ही जानकारी मिली कि यह साल 2017 में बिहार के मुज़फ़्फ़रपुर का है मैंने तत्काल अपना ट्वीट डिलीट कर दिया। लेकिन मेरे प्रश्न ख़रगोन दंगे के बारे में यथावत रहे।
3/n @INCIndia @INCMP @BJP4India @BJP4MP— digvijaya singh (@digvijaya_28) April 13, 2022
ایک طبقے کے خلاف بن رہے ایسے ماحول پر سوال نہیں کرسکتے؟
اس کے بعد مسٹر سنگھ نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ اس ملک میں اب سوال پوچھنا بھی گناہ ہوگیا ہے اور کیا اپوزیشن لیڈر کے طور پر وہ اپنے ملک، ریاست کے عوام کے ایک طبقے کے خلاف بن رہے ایسے ماحول پر سوال نہیں کرسکتے؟
प्रश्न हैं कि
१- क्या इस देश में अब प्रश्न पूछना भी गुनाह हो गया है?
२- विपक्ष के नेता के रूप में क्या हम अपने देश/ प्रदेश की जनता के एक वर्ग के खिलाफ बन रहे ऐसे माहौल पर सवाल नहीं कर सकते?
4/n @INCIndia @INCMP @BJP4India @BJP4MP— digvijaya singh (@digvijaya_28) April 13, 2022
انہوں نے کہا کہ کیا بغیر نوٹس اور بغیر جانچ پرکھ کے اپنے مخالفین پر بلڈوزر حملہ صحیح ہے؟اور کیا جمہوریت اب ایک طرفہ سیاسی نظریے سے ہی چلے گی؟
३- क्या बग़ैर नोटिस और बग़ैर जाँच-परख के अपने विरोधियों पर बुलडोज़र हमला न्यायसंगत है?
४- क्या लोकतंत्र अब एकतरफ़ा राजनीतिक विचार से ही चलेगा ?
5/n @INCIndia @INCMP @BJP4India @BJP4MP— digvijaya singh (@digvijaya_28) April 13, 2022
کھرگون فساد پر اپنے متنازعہ ٹویٹ کے بعد مسٹر سنگھ پر بھوپال، گوالیار، نرمدا پورم اور ستنا میں ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔