ہندوستان کے خلاف پاکستان ٹیم کی جیت کا مبینہ جشن منانے کے الزام میں آگرہ جیل میں قید تین کشمیری طلبہ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے دی ضمانت
الہ آباد: گذشتہ سال ٹی۔20 کرکٹ عالمی کپ میں ہندوستان کے خلاف پاکستان ٹیم کی جیت کا مبینہ جشن منانے کے الزام میں گذشتہ 5 مہینوں سے آگرہ جیل میں قید تین کشمیری طلبہ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے آج ضمانت دے دی۔
طلبہ کے وکیل سدھاکر یادو نے یو این آئی سے تصدیق کی کہ تینوں طلبہ کی الہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کرلی ہے۔ اور کچھ دستاویزاتی کاروایوں کے بعد طلبہ جیل سے رہا ہونگے۔ طلبہ کی ضمانت کی عرضی دسمبر میں داخل کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق آگرہ میں وکلاء نے ان کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد ملزمین نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
ہندوستان۔پاکستان کے درمیان میچ
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سال دبئی میں ٹی۔20 ورلڈ کپ کے دوران 24 اکتوبر کو ہندوستان۔پاکستان کے درمیان میچ ہوا تھا۔ اس میچ میں ہندوستان کو پاکستان سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ الزام ہے کہ پاکستان کی جیت پر آگرہ میں واقع آر بی ایس انجینئرنگ کالج کے بچ پوری کیمپس میں پڑھنے والے تین کشمیری طلبہ ارشد یوسف، عنایت الطاف اور شوکت احمد غنی نے پاکستان کی حمایت میں نعرے بازی کی تھی۔ ان کے درمیان وہاٹس ایپ چیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔ جس کے پاداش میں کالج انتظامیہ نے انہیں معطل کردیا تھا۔
معاملہ ہندووادی تنظیموں کے علم میں آنے پر انہوں نے کیمپس پہنچ کر ہنگامہ کھڑا کردیا تھا۔ بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے عہدیدار گورو راجاوت کی تحریر پر جگدیش پورا تھانے میں تینوں کشمیری طلبہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے 27 اکتوبر کو تینوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔
ان کی گرفتاری کے بعد ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے خود ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا ’پاکستان کی جیت کا جشن منانے والوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلایا جائے گا‘۔ تینوں کشمیری طلبہ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے، 505 اے بی اور آئی ٹی ایکٹ 2008 کی دفعہ 66 ایف کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ تینوں طلبہ نے ملک مخالف نعرے بازی کی اور انتشار پھیلانے کی کوشش کی ہے جس کی وجہ سے ماحول خراب ہوسکتا تھا‘۔