ہفتہ, مارچ 25, 2023
Homeقومیقومی سطح پر عام ہڑتال، بینک خدمات متاثر، چار لاکھ بینک ملازمین...

قومی سطح پر عام ہڑتال، بینک خدمات متاثر، چار لاکھ بینک ملازمین نے لیا حصہ

مرکزی حکومت کی مخالف عوام معاشی پالیسیوں اور مخالف مزدور پالیسیوں کے خلاف عام ہڑتال میں عوامی شعبہ کے بینکس، پرائیویٹ بینکس، فارین بینکس، ریجنل رورل بینکس اور کواپریٹیو بینکس نے حصہ لیا

حیدرآباد: مرکزی حکومت کی مخالف عوام معاشی پالیسیوں اور مخالف مزدور پالیسیوں کے خلاف سنٹرل ٹریڈ یونینس (سی ٹی یوز) اور بیشتر آزادانہ ٹریڈ یونینس کی جانب سے کی گئی مشترکہ اپیل پر تقریبا چار لاکھ بینک ملازمین نے دوسرے دن بھی مخالف ملک عام ہڑتال میں حصہ لیا۔

آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے) نے اس ہڑتال کی حمایت کا فیصلہ کیا اور بینکنگ شعبہ کے مطالبات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس ہڑتال میں شمولیت اختیار کی۔ اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ عوامی شعبہ کے بینکس، پرائیویٹ بینکس، فارین بینکس، ریجنل رورل بینکس اور کواپریٹیو بینکس نے اس ہڑتال میں حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ اطلاع کے مطابق سدرن گرڈ جو چینئی سے کام کرتا ہے، متاثر رہا اور آج تقریبا 6 لاکھ چیکس جن کی مالیت 5000 کروڑ روپے ہے کلیر نہیں کئے جاسکے، کیونکہ بینکس کی برانچس ہڑتال کی وجہ سے کام نہیں کر پائیں۔ قومی سطح پر تقریبا 20 لاکھ چیکس جن کی مالیت 18000 کروڑ روپئے ہے بھی کلیر نہیں ہوسکے۔

قومی سطح پر بینک خدمات متاثر

انہوں نے دعوی کیا کہ قومی سطح پر بینک خدمات متاثر ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی آزادانہ معاشی پالیسیوں کے نام پر مرکزی حکومت ایسی پالیسیوں کو نافذ کررہی ہے جس سے امیر افراد کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور عام غریب آدمی اس سے متاثر ہورہا ہے۔

انہوں نے کارپوریٹس کو دی گئی رعایتوں کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ کارپوریٹس کو رعایتیں دی جارہی ہیں۔ تاہم عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنایا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ کورونا کے وقت میں حکومت نے امیر طبقہ کو کئی طرح کی رعایتیں دیں اور غریبوں کو ان کی ملازمتوں اور ذریعہ معاش سے محروم کیا گیا۔ معیشت کی سست روی جاری ہے تاہم اس کو صحیح سمت لانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ سرمایہ نکاسی، نجی کاری پالیسی کا اہم حصہ بن گئے ہیں، جس کے ذریعہ ہر عوامی شعبہ کی نجی کاری ہو رہی ہے اور اس کو پرائیویٹ شعبہ کے حوالے کیا جارہا ہے۔

عوامی شعبہ کے بینکس کو مستحکم کرنے کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ بینکنگ شعبہ میں بھی اصلاحات کے نام پر کئی بینکس کو ضم کیا جارہا ہے، ان کی نجی کاری کی جا رہی ہے۔ بینکس کے پاس فی الحال 162 کروڑ روپئے عوامی رقومات، ڈپازٹس کی شکل میں ہیں۔ عوام کی اس بچت کا تحفظ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دہائی میں ہم نے پرائیویٹ بینکس کے غلط انتظامات کو دیکھا اور اس کے ذریعہ عوامی جمع کی ہوئی رقم سے یہ بینکس محروم رہے۔ اسی لئے عوام کے مفاد میں عوامی شعبہ کے بینکس کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بینکس کے قومیانے کی وجہ سے آج دوردراز کے علاقوں میں بھی بینکس کی برانچس قائم ہیں۔ اگر بینکس کی نجی کاری کی جائے گی تو دیہی علاقوں کے بینکس کی برانچس بند ہوجائیں گی۔ پہلے ہی بینکس کے انضمام کے بعد کئی برانچس بند ہوگئی ہیں۔

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow
RELATED ARTICLES

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow

Most Popular

Recent Comments