امریکہ نے تقریباً 7 ارب ڈالر کے افغان فنڈ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں سے آدھا افغانستان میں انسانی امداد کے لیے دیا جائے گا اور بقیہ فنڈز نائن الیون حملوں کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے جائیں گے
کابل: سابق افغان صدر حامد کرزئی نے اتوار کے روز امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ افغان فنڈ پر اپنا فیصلہ واپس لیں۔
Afghanistan's former president Hamid Karzai on Sunday urged the U.S. administration to return his country's assets.https://t.co/A2ZAPExwNf
— CGTN (@CGTNOfficial) February 13, 2022
طلوع نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مسٹر کرزئی نے دارالحکومت کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز کا تعلق کسی حکومت سے نہیں، بلکہ افغان عوام سے ہے اور اسے افغانستان کے مرکزی بینک کو واپس کیا جانا چاہیے۔ مسٹر کرزئی کا یہ ردعمل مسٹر بائیڈن کی جانب سے افغانستان میں جاری بحران اور اقتصادی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جمعہ کو ایک حکم جاری کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
Former president Hamid Karzai called on US president to reverse his decision to direct $3.5 billion of Afghan funds to the victims of 9/11. In a press conference in Kabul he said withholding money from the people of AFG is unjust & unfair & atrocities against the Afghan people. pic.twitter.com/8zBys63rLi
— 1TVNewsAF (@1TVNewsAF) February 13, 2022
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکہ نے تقریباً 7 ارب ڈالر کے افغان فنڈ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس میں سے آدھا افغانستان میں انسانی امداد کے لیے دیا جائے گا اور بقیہ فنڈز 9/11 حملے کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
مسٹر کرزئی نے کہا کہ امریکہ کی طرح افغانستان کے لوگ بھی دہشت گردی کے شکار ہیں۔ افغان عوام کا پیسہ نائن الیون حملوں کے متاثرین کو نہیں دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کو افغانی نہیں بلکہ غیر ملکی لائے تھے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اسامہ پاکستان سے افغانستان آیا تھا اور واپس گیا اور وہیں مارا گیا تھا لیکن افغانستان کے عوام اس کے اعمال کی قیمت چکا رہے ہیں۔
مسٹر کرزئی نے یہ بھی کہا کہ اگر روکے گئے امریکی فنڈز جاری کیے جاتے ہیں تو طالبان کو اسے خرچ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ روزمرہ کے اخراجات کے لیے نہیں ہے بلکہ اسے آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جانا چاہیے۔