مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے اپنے بیان میں کرناٹک میں مسلم طالبات کے احتجاج کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرست تنظیمیں اور ان کے آلہ کار حجاب کی مخالفت کررہے ہیں جو افسوس کی بات ہے
حیدرآباد: حضرت مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ امیر امارت ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھرا پردیش نے کرناٹک میں مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے پر اعتراض اور ان کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روکنے کی شدید مذمت کی۔
کرناٹک میں مسلم طالبات کا احتجاج حق بجانب
انہوں نے اپنے بیان میں مسلم طالبات کے احتجاج کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرست تنظیمیں اور ان کے آلہ کار حجاب کی مخالفت کررہے ہیں جو افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا دستور کسی بھی مذہب پر عمل پیرا ہونے کی اجازت دیتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی اپنے مذہب کے لحاظ سے کپڑے پہن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حجاب پہنی ہوئی لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ یہ ہمارے ملک ہندوستان کی خوبصورتی ہے کہ یہاں پر کسی کو بھی کوئی بھی چیز پہننے کے لئے آزادی حاصل ہے۔ اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جنوبی ہند کی اس ریاست میں لڑکیوں کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کو لڑکیوں کی بہتر تربیت پر وہ مبارکباد دیتے ہوئے ان کے جذبہ کو سلام کرتے ہیں۔
مولانا نے مسلم لڑکیوں کے حجاب کے جواب میں بعض لڑکیوں اور یہاں تک کہ لڑکوں کی جانب سے زعفرانی کھنڈوے پہننے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے پوچھا کہ اب تک یہ کھنڈوے کہاں گئے تھے؟ آج کیوں یہ زعفرانی کھنڈوے یاد آ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے اس طرح کی حرکتیں کی جارہی ہیں جو نامناسب ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی ظالموں کے ظلم سے مسلمانوں کو بچائے اور مسلم لڑکیوں کو اپنے حق کے لئے جدوجہد کرنے اور آواز بلند کرنے کے لئے مزید طاقت عطا فرمائے۔
اسلامی معاشرہ
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں اپنے بچوں کی صحیح تربیت پر توجہ دینا ہے۔ اپنی اولادوں کو پردہ کا پابند بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ مسلم معاشرہ اس وقت بحران کا شکار ہے۔ اس کی اصلاح کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسے اسلامی معاشرہ میں تبدیل کیا جائے۔ اسلامی تعلیمات کو روبہ عمل لانے سے ہی مسلم معاشرہ میں جڑ پکڑتی خرابیوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لئے ملت کے باشعور طبقہ کو اپنی ذ مہ داری محسوس کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
مسلم معاشرہ میں ان دنوں جھوٹ، حسد، اور دیگر کئی بُری چیزیں جگہ بنارہی ہیں۔ ایسے میں ہمیں مسلم معاشرہ کو صحیح خطوط پر لانے کے لئے ہمہ جہتی کوششوں کو تیز کرنا ضروری ہے، تب ہی مسلم معاشرہ ایک مثالی معاشرہ بن سکتا ہے۔ ہمیں اس معاشرہ کی بُری باتوں کو چھوڑ کر اس میں مثبت پہلو کو جگہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ کام زعمائے ملت سے ہی ممکن ہے۔ اس سلسلہ میں منظم جدوجہد کی ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں مسلم معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔