مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں پیدا ہونے والی لتا 8 جنوری سے بریچ کینڈی ہسپتال میں تھیں۔ انہیں کووڈ انفیکشن کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ آج صبح انکا انتقال ہوگیا۔
ممبئی: جادو بھری آواز، بے مثال آواز، منفرد آواز، لاجواب آواز، قابل احترام آواز، کوئل سی آواز، کانوں میں شہد گھولتی آواز، آواز کی ملکہ اور آواز کی دیوی، اس طرح کے اور جتنے بھی القاب ہو سکتے ہیں انہیں جمع کیجئے، ایک تصویر بنایئے، جو تصویر بنے گی وہ لتا منگیشکر کی ہوگی لیکن افسوس کہ اب وہ آواز ہمارے درمیان نہیں رہی اور وہ ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی۔
آج صبح انکا ممبئی کے بریچ کینڈی ہسپتال میں انتقال ہوگیا۔ وہ 8 جنوری سے بریچ کینڈی ہسپتال میں تھیں۔ انہیں کووڈ انفیکشن کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
لتا منگیشکر کی پیدائش
لتا منگیشکر 28 ستمبر 1929 کو ایک متوسط مراٹھی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں پیدا ہونے والی لتا پنڈت دیناناتھ منگیشکر کی بڑی بیٹی تھیں۔ اس کا پہلا نام ‘ہیما’ تھا، لیکن پیدائش کے پانچ سال بعد اس کے والدین نے اس کا نام ‘لتا’ رکھا۔ لتا اپنے تمام بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں۔ مینا، آشا، اوشا اور ہردے ناتھ اس سے چھوٹے تھے۔ ان کے والد تھیٹر آرٹسٹ اور گلوکار تھے اور وہ ایک معروف نام تھے۔
جب لتا منگیشکر سات سال کی تھیں تو وہ مہاراشٹر آئیں۔ انہوں نے پانچ سال کی عمر میں اپنے والد کے ساتھ تھیٹر آرٹسٹ کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ لتا بچپن سے ہی گلوکارہ بننا چاہتی تھیں۔ لتا کے والد کو کلاسیکی موسیقی کا بہت شوق تھا۔ اس لیے وہ لتا کے فلموں میں گانے کے خلاف تھے۔ ان کے والد کا انتقال 1942 میں ہوا۔ اس کے بعد ان کے خاندان کی مالی حالت خراب ہو گئی اور خاندان کو چلانے کے لیے لتا نے مراٹھی اور ہندی فلموں میں چھوٹے چھوٹے کردار ادا کرنے شروع کر دیے۔
لتا منگیشکر کی پہلی کمائی
لتا منگیشکر کو پہلی بار اسٹیج پر گانے کے 25 روپے ملے۔ وہ اسے اپنی پہلی کمائی سمجھتی تھی۔ لتا نے پہلی بار 1942 میں مراٹھی فلم ‘کتی ہنس’ کے لیے گایا۔ لتا منگیشکر کی پوری زندگی اپنے خاندان کے لیے وقف تھی۔ گھر کے تمام افراد کی ذمہ داری اس پر تھی اس لیے شادی کا خیال آنے پر بھی وہ اس پر عمل نہ کر سکی۔ لتا منگیشکر کو 2001 میں سب سے بڑے اعزاز بھارت رتن سے نوازا گیا۔