ایوان میں حزب اختلا ف کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ایوان کی کارروائی چلانا ایک جمہوری عمل ہے اور اسے ضابطوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 12 اراکین پارلیمنٹ کی معطلی واپس لی جانی چاہئے اور مسٹر ٹینی کو کابینہ سے ہٹایا جانا چاہیے۔
نئی دہلی: کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی اور اراکین پارلیمنٹ کی معطلی واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے منگل کو راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ کیا اور بالآخر ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کیا۔
ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے لنچ کے بعد ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے انتخابی قانون (ترمیمی) بل 2021 پیش کرنے کے لیے قانون و انصاف کے وزیر کرن رجیجو کا نام لیا تو ایوان میں حزب اختلا ف کے لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ایوان کی کارروائی چلانا ایک جمہوری عمل ہے اور اسے ضابطوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 12 اراکین پارلیمنٹ کی معطلی واپس لی جانی چاہئے اور مسٹر ٹینی کو کابینہ سے ہٹایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بل کو بھی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ایوان میں پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔ ان کی حمایت کانگریس کے آنند شرما، ڈی ایم کے کے تروچی شیوا، مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی کے جان برٹس اور وی شیواداسن، ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں نے کی۔
مسٹر ہری ونش نے کہا کہ موجودہ بل ایوان کے مقررہ ضابطوں کے مطابق پیش کیا جا رہا ہے اور کسی کو بھی ایوان کے سامنے اس موضوع کے علاوہ کسی دیگر معاملہ پر بولنے کی اجازت نہیں ہے۔ احتجاج میں کانگریس، ڈی ایم کے، بائیں بازو اور ترنمول کانگریس کے ارکان چیئرپرسن کے پوڈیم کے سامنے آ گئے۔ یہ ارکان اپنے ہاتھوں میں نعرے تحریر پلے کارڈز بھی لئے ہوئے تھے۔
شور اور نعرے بازی کے درمیان بل پر بحث
ایوان میں شور اور نعرے بازی کے درمیان بل پر بحث کی گئی لیکن وزیر کے جواب دینے سے پہلے ہی اپوزیشن نے حکومت پر اپوزیشن ارکان کی آوازوں پر توجہ نہ دینے کا الزام لگایا۔ بعد میں مسٹر کھڑگے کی قیادت میں پوری اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کردیا۔
اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے منگل کو راجیہ سبھا میں ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک کے لئے ملوی کردی گئی۔
اس سے قبل صبح ضروری دستاویز ایوان کی میز پر رکھے جانے کے بعد چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے جیسے ہی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ کے فیصلے کی معلومات دینی چاہی ویسے ہی کانگریس کے جے رام رمیش نے کہا کہ اپوزیشن اس میٹنگ کا حصہ نہیں تھا۔ مسٹر نائیڈو نے کہا اپوزیشن کو میٹنگ کی بائیکاٹ کا حق ہے۔ اس دوران اپوزیشن کے رہنما ملکارجن کھڑگے نے بھی کہا کہ وہ میٹنگ میں موجود نہیں تھے۔
چیئرمین نے کہا کہ اصول 267 کے تحت اراکین کے دئے گئے نوٹس کو نامنظور کردیا گیا ہے۔ انہوں نے اراکین سے ایوان کی میٹنگ چلنے دینے اور نظام برقرار رکھنے کی اپیل کی لیکن اس دوران اراکین کا شور و غل جاری رہا۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی دو بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔