کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے ملک میں تین زرعی قوانین کے خلاف تحریک میں شہید کسانوں کی فہرست کی فہرست آج لوک سبھا میں پیش کی۔
نئی دہلی: کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے ملک میں تین زرعی قوانین کے خلاف تحریک میں جانیں گنوانے والے کسانوں کی فہرست آج لوک سبھا میں پیش کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مانگ کی کہ ہریانہ اور پنجاب کے ان ’شہید‘ کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور ملازمت دی جائے۔
لوک سبھا میں وقفہ صفر شروع ہوتے ہی صدر اوم برلا نے مسٹر گاندھی کا نام پکارا۔ مسٹر گاندھی نے سب سے پہلے انہیں بولنے کا موقع دینے کے لئے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جیسا کہ پورا ملک جانتا ہے کہ کسان تحریک میں تقریباً سات سو کسانوں نے شہادت دی ہے۔ وزیر اعظم جی نے خود ملک کے کسانوں سے معافی مانگی ہے اور اپنی غلطی قبول کی ہے۔
پنجاب حکومت نے ایسے چار سو کسانوں کو پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ دیا
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ گزشتہ 30 نومبر کو وزیر زراعت سے جب پوچھا گیا کہ کسان تحریک میں کتنی اموات ہوئی ہیں تو انہوں نے کہا تھا کہ ان کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ فہرست لیکر آئے ہیں اور اسے ایوان کی میز پر رکھنا چاہتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے ایسے چار سو کسانوں کو پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ دیا ہے اور 152 کو ملازمت دی ہے۔ ایک فہرست ہریانہ کے 70 کسانوں کی بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جی نے معافی مانگی ہے اور کتنے شہید ہوئے ہیں، یہ انکو پتہ نہیں ہے۔ یہ نام ہمارے پاس ہیں، میں چاہتا ہوں کہ جو حق ان کو ملنا چاہئے وہ حق پورا ملنا چاہئے۔ ان کسانوں کے کنبوں کو معاوضہ اور ملازمت ملنی چاہئے۔
مسٹر گاندھی اتنا کہہ کر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد فریق اپوزیشن اور اقتدار میں کچھ نوک جھونک بھی ہوئی۔ بعد میں اپوزیشن نے فریقہ اقتدار پر کسانو ں کے حق مارنے کا الزام لگاتے ہوئے نعرے بازی کی اور ایوان سے واک آوٹ کیا۔ ان اپوزیشن جماعتوں میں کانگریس، بائیں بازو اور دراوڑ منتر کزگم شامل ہیں۔