ہفتہ, اپریل 1, 2023
Homeقومیمتنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کے وزیر اعظم کے اعلان پر حزب اختلاف...

متنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کے وزیر اعظم کے اعلان پر حزب اختلاف کا رد عمل

متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کئے جانے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کے ساتھ ہی جہاں حزب اختلاف نے مختلف الفاظ میں اس کا خیر مقدم کیا ہے وہیں اویسی اور ٹکیت نے کہہ دیں یہ بڑی باتیں

رپورٹ: جلیس اختر نصیری

وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) اور زیرو بجٹ فارمنگ کی سفارش کرنے کے لیے ایک کثیر جہتی کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا۔

جناب مودی نے دیوالی اور گرو نانک دیو جی کے پرکاش تیوہار کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے آج نئی دہلی میں کہا کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے یہ تینوں زرعی قوانین لائے تھے۔ کافی عرصے سے اس کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ کسان بھلے ہی تعداد کم ہو، اس کی مخالفت کی۔ غالباً یہ ہمارے عزم کی کمی تھی کہ ہم انہیں ان تینوں قوانین کے بارے میں سمجھا نہ کر سکے۔

جناب مودی نے کہا کہ ان تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کا عمل پارلیمنٹ کے اسی اجلاس میں کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کا اجلاس 29 نومبر سے شروع ہو رہا ہے۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ احتجاج چھوڑ کر اپنے اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایم ایس پی پر انتخاب کے لیے کمیٹی میں مرکزی حکومت کے نمائندوں کے علاوہ ریاستی حکومتوں، کسان تنظیموں، زرعی ماہرین اور زرعی ماہرین اقتصادیات رکھے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں کسانوں اور دیہی لوگوں کے لیے پہلے سے زیادہ محنت کرتا رہوں گا۔

بی جے پی نے کہا کہ وزیر اعظم فیصلہ ملک کے مفاد میں

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس پر وضاحت کی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے مفاد میں زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

بی جے پی کسان مورچہ کے صدر راجکمار چاہر نے کہا ہے کہ جناب مودی نے یقینی طور پر کسانوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

قومی راجدھانی کی سرحدوں پر کسان تقریباً ایک سال سے احتجاج کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت نے تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لے لیا ہے۔ وزیر اعظم نے آج ملک سے اپنے خطاب میں یہ بڑا اعلان کیا۔

تین نئے زرعی قوانین کی منظوری گزشتہ سال ستمبر میں پارلیمنٹ نے دی گئی تھی۔ اس کے بعد صدر رام ناتھ کووند نے تینوں قوانین کی تجویز پر دستخط کئے تھے۔ تب سے کسانوں کی تنظیموں نے زرعی قوانین کے خلاف تحریک شروع کی ہوئی ہے۔

ٹکیت نےکسانوں کا احتجاج فوری طور پر واپس لینے سے کیا انکار

بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ کسانوں کا احتجاج فوری طور پر واپس نہیں ہو گا۔ انہوں نے جمعہ کو ٹوئٹ کیا ’’احتجاج فوری طور پر واپس نہیں لیا جائے گا، ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کو منسوخ کر دیا جائے گا۔ حکومت ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ کسانوں کے دیگر مسائل پر بھی بات کرے۔‘‘

اویسی نے حکومت کی مجبوری قرار دیا

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر جناب اسد الدین اویسی نے متنازعہ زرعی قوانین کے واپسی کے اعلان کو حکومت کی مجبوری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی قوانین شروع سے ہی غیر آئینی تھے۔ حکومت کی انا نے کسانوں کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اگر حکومت اتنی بچگانہ ضد نہ کرتی تو 700 سے زیادہ کسانوں کی جان نہ جاتی۔

اویسی نے ٹویٹ کرکے کسان تحریک کو مبارکباد دی ہے۔ اویسی نے کہا کہ یوپی اور پنجاب میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔ انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اس سے ظاہر ہے کہ پورے ملک میں ایک ہی الیکشن کیوں غلط ہے۔

یوپی اور پنجاب میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔ اس سے ظاہر ہے کہ پورے ملک میں ایک ہی الیکشن کیوں غلط ہے۔

اسد الدین اویسی

اویسی نے کہا کہ آنے والے انتخابات اور احتجاجی تحریکوں نے ہندوستان کے وزیر اعظم کو فارم قوانین پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عوامی تحریک کو ختم نہیں کرسکتے بلکہ وہ صرف لوگوں کو ہراساں کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی اے اے مخالف تحریک سے بھی اایسے قانونوں کی روک تھام کو یقینی بنایا گیا ہے۔ گوکہ سی اے اے کے قوانین ابھی بننا باقی ہیں لیکن کسانوں کی تحریک ان کی استقامت کی وجہ سے کامیاب ہوئی ہے۔

راہل گاندھی نے دی کسانوں کو مبارکبادی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے حکومت کے اعلان کو ناانصافی کی شکست قرار دیتے ہوئے کسانوں کو جیت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انیہ داتا کے ستیہ گرہ کے سامنے غرور کا سر جھکا ہے۔

راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا ’’ملک کے ان داتا نے ستیہ گرہ سے غرور کا سر جھکا دیا۔ ناانصافی کے خلاف اس جیت پر مبارکباد! جئے ہند، جئے ہند کا کسان۔‘‘

ڈاکٹر نریش نے اسے مغرور حکومت کی شکست قرار دیا

دہلی ریاستی کانگریس کمیٹی کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کر کے کسانوں پر کوئی احسان نہیں کیا ہے، بلکہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور دوسری پارٹیوں کے ان لیڈروں کی شکست ہے جو کسانوں کو دہشت گرد اور ملک دشمن کہہ رہے تھے

ایک بیان میں ڈاکٹر کمار نے کہا کہ ان قوانین کے حوالے سے مرکزی حکومت کی نیت شروع سے ہی غلط تھی اور جناب مودی کا مقصد ان قوانین کے ذریعے اپنے صنعتکار دوستوں کو فائدہ پہنچانا تھا اور اگر یہ کالے قوانین ملک میں لاگو ہوتے تو کاشتکار برادری کارپوریٹ دنیا کی غلام بن کر رہ جاتی۔

اس کا کریڈٹ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور کانگریس لیڈر پرینکا واڈرا کو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان لیڈروں نے پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک کسانوں کے مفادات کے لیے جدوجہد کی اور لوگوں اور کسانوں کو ان کے بارے میں آگاہ کیا۔

ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کو منسوخ کر دیا جائے گا

راکیش ٹکیت

انگریس کے ترجمان نے کہا کہ جس طرح مہاتما گاندھی نے ستیہ گرہ کے ذریعے متکبر برطانوی حکومت کو جھکایا تھا، اسی طرح کسانوں نے ملک بھر میں پرامن طریقے سے اپنی تحریک چلائی تھی اور اس متکبر حکومت کو سمجھادیا کہ اس کی من مانی نہیں چلے گی۔

جناب کمار نے کہا کہ ملک کے لوگ وزیر اعظم مودی سے مایوس ہو چکے ہیں اور وہ جس ترقی اور اچھے دنوں کی بات کرتے تھے وہ سب انتخابی چالیں ثابت ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، ڈیزل اور پٹرول کے علاوہ کھانا پکانے کی گیس، سرسوں کے تیل اور غذائی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ہم وطنوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور اس کا نتیجہ مرکزی حکومت کو حال ہی میں ہونے والے اسمبلی اور لوک سبھا کے ضمنی انتخابات میں دیکھنے کو مل گیا ہے۔

مرکزی حکومت نے ان قوانین کو واپس لے کر کسانوں پر کوئی احسان نہیں کیا ہے کیونکہ اسے اگلے سال کئی ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اپنی شکست کا خدشہ ہے

ڈاکٹر نریش اگروال

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ان قوانین کو واپس لے کر کسانوں پر کوئی احسان نہیں کیا ہے کیونکہ اسے اگلے سال کئی ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اپنی شکست کا خدشہ ہے اور اسی وجہ سے اس نے ان کالے قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ایسی کیا مجبوری ہے کہ اس نے انہیں واپس لینے کا اعلان کیا ہے اور اگر اس حکومت کی نیت ٹھیک ہوتی تو یہ قانون کبھی نہیں لاتی اور نہ ہی اس حکومت کے وزراء اپنی تقریروں میں کسانوں کو دہشت گرد قرار دیتے۔

کیپٹن امریندر نے اعلان کا خیر مقدم کیا

پنجاب کے سابق وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ نے زرعی قوانین منسوخ کرنے کے اعلان پر وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا۔ آج اپنے ٹویٹ میں اسے بڑی خبر قرار دیتے ہوئے گرو نانک جینتی کے موقع پر پنجاب کے لوگوں کے بات مان کر زعی قوانین کو منسوخ کرنے پر وزیر اعظم کا اظہار تشکرکیا۔

دیگر ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ ایک سال سے یہ معاملہ مرکز کے ساتھ اٹھا رہے ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ لوگوں کی آوازوں کو سنیں۔

ایک اور ٹویٹ میں سابق وزیر اعلیٰ نے کسانوں کی ترقی کے لیے مستقبل میں بی جے پی کے ساتھ مل کر کام کرنے کی امید ظاہر کی اور کہا کہ ’میں پنجاب کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ اس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھوں گا جب تک ہر آنکھ کا ہر آنسو نہیں پونچھ لیتا۔‘‘

واضح رہے کہ کیپٹن امریندر سنگھ، جنہوں نے چند ماہ قبل کانگریس چھوڑنے اور وزیراعلی کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اپنی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھا، بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں الیکشن لڑنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

کیجریوال نے کہا "کسانوں کی شہادت لازوال”

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے زراعت کے تین قوانین کی منسوخی کو اچھی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک کے دوران مرنے والے کسانوں کی شہادت ہمیشہ زندہ رہے گی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے زراعت کے تین قوانین کو منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد جناب کیجریوال نے ٹویٹ کیا ’’آج پرکاش دیوس پر کتنی بڑی خوش خبری ملی۔ تینوں قوانین منسوخ کر دیے گئے۔ 700 سے زیادہ کسان شہید ہوئے، ان کی شہادت لازوال رہے گی۔ آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی کہ کس طرح اس ملک کے کسانوں نے اپنی جان کی بازی لگاکر کاشتکاری اور کسانوں کو بچایا تھا۔ میرے ملک کے کسانوں کو سلام۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج قوم سے اپنے خطاب میں تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان قوانین کو واپس لینے کا عمل اس ماہ کے آخر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شروع ہو جائے گا۔

کسانوں کی کئی تنظیموں نے دہلی کی سرحدوں پر مورچے بنارکھے ہیں اور ان کے احتجاج کو تقریباً ایک سال ہونے والا ہے۔

 

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow
RELATED ARTICLES

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow

Most Popular

Recent Comments