ممبئی ہائی کورٹ نے آرین خان اور دیگر ملزمین کو بحری جہاز میں منشیات کی ریو پارٹی میں شرکت کرنے اور اسکے استعمال کے معاملے میں مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا۔
ممبئی: ممبئی ہائی کورٹ نے آج یہاں ٢۵ دنوں کی جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد بالآخر فلم اداکار شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان اور دیگر ملزمین کو بحری جہاز میں منشیات کی ریو پارٹی میں شرکت کرنے اور اسکے استعمال کے معاملے میں مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا۔
آرین خان اور اسکے دیگر ساتھیوں کو تین ہفتوں سے قبل ممبئی کے ساحل پر ایک کروز جہاز پر نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے قبضہ سے ۱۳؍گرام کوکین، ۵؍گرام ایم ڈی، ۲۱؍گرام چرس اور ایس ٹی سی نامی منشیات کی ۲۲؍گولیاں و تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپیہ نقد ضبط کیا گیا تھا۔
ممبئ ہائی کورٹ کے جج حسٹس نیتن سامبرے نے اپنے یک سطری حکم میں کہا کہ تینوں ملزمین کی درخواست ضمانت کو منظور کر رہی ہے لیکن اپنا مکمل حکم نامہ کل ظاہر کرے گی۔
آرین کو ضمانت پر رہا کرتے ہوئے عدالت نے اس پر مختلف شرائط بھی عائد کرنے کا تذکرہ کیا اور کہا کہ ضمانت کی شرائط بھی کل ہی ظاہر کی جائے گی۔ خان اور اس کے دو دوست ارباز مرچنٹ اور من من دھمیچا کو بھی عدالت نے ضمانت پر رہا کیا ہے۔ دفاعی وکلاء نے عدالت سے نقد رقم ادا کرنے کی بھی درخواست کی جسے عدالت نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ کل حتمی فیصلہ دیا جائے گا۔
آرین خان فی الوقت ممبئ کے آرتھر روڈ جیل میں
آرین خان فی الوقت ممبئ کے آرتھر روڈ جیل میں مقید ہیں گزشتہ دنوں انہیں جیل کے قرنطینہ سنٹر سے دیگر قیدیوں کے بیرک میں منتقل کیا گیا تھا۔
پورے ملک میں موضوع بحث بننے والی بالخصوص قانونی حلقوں میں گہری نظروں سے دیکھی جانے والی آرین خان کی درخواست ضمانت کی استغاثہ نے خصوصی عدالت میں پرزور لفظوں میں مخالفت کی تھی۔ اور عدالت کو کہا تھا کہ آرین خان منشیات کا عادی ہے اور اس کے موبائل پر دستیاب وہاٹس ایپ چیٹ سے حاصل شدہ گفتگو سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملزم کے عالمی سطح پر منشیات فروشوں سے روابط تھے۔ لہذا ایسے ملزم کو ضمانت پر نہیں رہا کیا جانا چاہیئے کیونکہ اس کی رہائی سے جاری تفتیش متاثر ہوگی اور ثبوت و شواہد کے تباہ ہونے کا بھی اندیشہ ہو گا۔
استغاثہ کی پیروی ایڈشنل سالیسیٹر جنرل انل سنگھ نے کی تھی اور انہوں نے عدالت کو بتلایا کہ اس بات سے کوئی انکار نہیں کہ آرین خان کے قبضہ سے کوئی منشیات نہیں دستیاب ہوئی ہے۔ لیکن آرین کے دوستوں کے پاس جو منشیات این سی بی نے ضبط کی ہے اس کی مقدار تجارتی ہے اور چونکہ وہ اس گروہ کا رکن تھا جن کے قبضہ سے تجارتی مقدار کی منشیات ضبط ہوئی ہے۔ لہذا ان منشیات فروشوں پر قانون کی جو سخت دفعات اور جو سزائیں تجویز کی جا سکتی ہیں وہ آرین خان پر بھی نافذ ہوتی ہیں۔
استغاثہ کے دلائل کی وکلاء دفاع نے مخالفت کی
استغاثہ کے ان دلائل کی وکلاء دفاع سینئر وکلاء مکل روہتگی امیت دیسائی، ستیش مانے شندے اور دیگر نے مخالفت کی اور کہا تھا کہ ملزم کے قبضہ سے کوئی منشیات برآمد نہیں ہوئی ہے۔ نیز وہ اس کا استعمال کرتے ہوئے پایا گیا ہوگا کیونکہ وہ ایک گمراہ کن نوجوان ہے۔ لہذا اسے اصلاح کا موقع فراہم کرنا چاہیئے اور اسے ضمانت پر رہا کرنا چاہیئے۔
وکلاء دفاع نے عدالت کو مزید بتلایا تھا کہ چرس اور گانجے کو عالمی سطح پر مختلف ممالک میں منشیات کی فہرست سے ہی نکال دیا ہے۔ نیز آرین خان سمیت دیگر ملزمین کو اپنے کیئے کی سزا مل چکی ہے اور وہ ایک طویل عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں اور تقاضہ وقت ہے کہ انہیں اصلاح کیلئے ضمانت پر رہا کیا جائے۔
2 اکتوبر کو شام میں ہوئی آرین کی گرفتاری
2؍ اکتوبر کو شام میں آرین کی گرفتاری کے بعد اسے 3؍اکتوبر کو ممبئی کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس نے اسے ۵؍اکتوبر تک این سی بی کی حراست میں رکھے جانے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کے بعد ۵؍اکتوبر کو ہی آرین سمیت دیگر کو عدالت نے ۱۴؍دنوں کیلئے عدالتی تحویل میں بھیج دیا تھا۔ جس کے بعد انہیں ممبئی کے آرتھر روڈ جیل میں مقید کیا گیا تھا۔ اس دوران دفاعی وکلاء نے مقامی عدالت میں درخواست ضمانت دائر کی تھی لیکن مجسٹریٹ نے اسے یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ ضمانت پر رہا کرنا مقامی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔
مقامی عدالت کی جانب سے ضمانت مسترد کیئے جانے کے بعد آرین اور دیگر نے سیشن عدالت میں درخواست ضمانت داخل کی تھی جس پر عدالت نے ۲۰؍اکتوبر تک اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ اور درخواست کو یہ کہکر مسترد کر دیا تھا کہ بادی النظر میں ملزمین کے خلاف شواہد موجود ہیں اور ضمانت پر رہائی سے تفشیش متاثر ہوں گی۔
منشیات کی ریو پارٹی میں شریک آرین کو رہائی کا نامکمل پروانہ دستیاب
٢۵؍دنوں تک این سی بی اور جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد آج آرین کو رہائی کا نامکمل پروانہ دستیاب ہوا۔ کیونکہ حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے اور اسکے بعد کل یا پرسوں اسکی جیل سے رہائی عمل میں آئے گی۔
آرین نے گزشتہ دنوں جیل میں اپنے والدین سے بھی ویڈیو کال پر دس منٹ کیلئے گفتگو کی تھی۔ شاہ رخ خان اور انکی اہلیہ گوری خان نے بھی جیل جاکر آرین سے جزباتی ملاقاتیں کی تھی۔ جیل میں قیام کے دوران آرین سے سرکاری ماہرین نفسیات نے بھی ملاقات کی تھی اور اس کی اصلاح کیلئے مختلف مشورے دیئے تھے۔
منشیات کنٹرول بیورو (این سی بی ) کی آرین پر کی جانے والی یہ کارروائی سیاسی حلقوں میں بھی موضوع بحث بنی تھی اور مہاراشٹر کے ایک کابینی وزیر نواب ملک نے تفتیشی ایجنسیوں پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اس معاملے میں خلاف ورزیاں کی ہیں۔ اور پوری کارروائی پر انہوں نے شک کے دائرے میں لائے جانے کے الزامات عائد کیے تھے جبکہ این سی بی نے اسے بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا تھا۔