قومی اردو کونسل میں تقسیم ِ یونانی ادویات کیمپ میں پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ صحت وہ انمول شئی ہے جس کے بغیر اچھی اور پُرلطف زندگی کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔
نئی دہلی: انسانی زندگی میں صحت کی اہمیت خاص طور پر کورونا عہد کے دوران صحت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے قومی اردو کونسل میں تقسیم ِ یونانی ادویات کیمپ میں ڈائریکٹر این سی پی یو ایل پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ صحت وہ انمول شئی ہے جس کے بغیر اچھی اور پُرلطف زندگی کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بات انہوں نے سینٹرل کونسل فار ریسرچ اِن یونانی میڈیسن کی جانب سے قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں تقسیم یونانی ادویات کیمپ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ ”صحت ہی زندگی ہے“ اس لیے صحت مند معاشرے کے لیے جسمانی صحت بھی بہت ضروری ہے۔ ملک کے لوگ جس قدر صحت مند ہوں گے اسی قدر ملک کی خدمت بہتر طور پر انجام دے پائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی وزارت آیوش حکومت ہند کی طرف سے صحت بیداری مہم اور قوت مدافعت میں اضافہ کرنے والی ادویات کی تقسیم کا یہ عمل قابل تبریک و تحسین ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا واضح مطلب ہے کہ ہندوستانی حکومت عوام کی صحت کے تئیں نہایت حساس اور بیدار ہے۔ اس لیے صحت کے محاذ پر مستعد اور متحرک ہے۔ یوگا اور فٹ انڈیا جیسے پروگرام بھی اسی بیداریِ صحت کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم سے ہمارے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی جی کے ’صحت مشن‘ کا خواب بھی پورا ہوگا۔
مفت دوائیوں کی تقسیم کے اس عمل کے بہت مفید نتائج سامنے آئیں گے
قومی اردو کونسل کے ڈائریکٹر نے مرکزی وزارت آیوش حکومت ہند اور سی سی آر یو ایم کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر عاصم علی خان اور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت رضا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مفت دوائیوں کی تقسیم کے اس عمل کے بہت مفید نتائج سامنے آئیں گے۔
واضح رہے کہ مرکزی وزارتِ آیوش حکومت ہند کی طرف سے آزادی کا امرت مہوتسو کی مناسبت سے 75 ہفتوں تک قوت مدافعت میں اضافہ کرنے والی یونانی ادویات پورے ملک میں بانٹی جائیں گی۔ قومی اردو کونسل میں ادویات کی تقسیم ڈاکٹر دانش چشتی اور ڈاکٹر نعمان خان کی نگرانی میں عمل میں آئی اور اس میں ذاکر حسین اور محمد صدام نے معاونت کی۔
ڈائریکٹر این سی پی یو ایل کی ذاتی دلچسپی لینے کی وجہ سے کئی جگہوں پر بھی دوائیاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔ جہاں پر تقسیم کا پروگرام نہیں تھا اور اسی فہرست میں قومی کونسل برائے فروغ سندھی زبان کے افسران اور ملازمین بھی ہیں جنہیں جلد ہی یونانی بوسٹر دوائیں پہنچا دی جائیں گی۔