پیگاسس جاسوسی معاملہ: سپریم کورٹ نے عبوری حکم محفوظ رکھا

سپریم کورٹ نے پیر کے روز متنازعہ پیگاسس جاسوسی معاملہ میں قومی سلامتی کے نام پر اضافی حلف نامہ داخل کرنے میں مرکزی ہچکچاہٹ کے بعد درخواستوں پر عبوری حکم محفوظ کر لیا۔

نئی دہلی: متنازعہ پیگاسس جاسوسی معاملہ میں قومی سلامتی کے نام پر اضافی حلف نامہ داخل کرنے میں مرکزی ہچکچاہٹ کے بعد سپریم کورٹ نے درخواستوں پر پیر کو عبوری حکم محفوظ کر لیا۔

چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے صحافیوں، وکلا اور کچھ غیرسرکاری تنظیموں کی درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت کرتے ہوئے عبوری حکم محفوظ رکھ لیا۔

سپریم کورٹ کا یہ موقف اس وقت سامنے آیا جب مرکزی حکومت نے اس معاملہ میں قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملے میں اضافی حلف نامہ داخل کرنے سے منع کردیا۔

مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کو بتایا کہ حکومت اس معاملے میں اضافی حلف نامہ داخل نہیں کرے گی کیونکہ اس میں قومی سلامتی کا مسئلہ شامل ہے۔

جج رمن نے کہا کہ وہ قومی سلامتی کے مسئلہ کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتے بلکہ عدالت صرف یہ جاننا چاہتی ہے کہ کیا پیگاسس اسپائی پیئر کا استعمال قانونی دائرے میں کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عظمی کے سامنے سینئر صحافی، وکیل اور متعدد افراد اور تنظیمیں ہیں جن کے ذاتی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی پر تنازعہ ہے۔

جج رمن نے حالانکہ سالیسٹر جنرل کی ہچکچاہٹ محسوس کرکے کہا کہ اگر حکومت اضافی حلف نامہ داخل نہیں کرتی ہے تو عدالت کو اس معاملے میں اپنا حکم جاری کرنا ہوگا۔ عدالت نے تقریبا ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کے بعد عبوری حکم محفوظ کر لیا۔

عدالت اس معاملے میں دو تین دن کے اندر عبوری حکومت سنائے گی

عدالت نے کہا کہ وہ اس معاملے میں دو تین دن کے اندر عبوری حکومت سنائے گی۔ اس درمیان اگر حکومت کا دل بدلتا ہے اور وہ اضافی حلف نامہ دائر کرنا چاہتی ہے تو وہ مسٹر مہتہ اسپیشل مینشننگ کرسکتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مبینہ پیگاسس جاسوسی کیس کی عدالت کی نگرانی میں خصوصی تحقیقات کا مطالبہ پر ایک درجن سے زیادہ عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ جن میں سینئر صحافی این رام اور ششی کمار کے علاوہ ایڈوکیٹ ایم ایل شرما، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے راجیہ سبھا کے رکن جان برٹاس، سماجی کارکن پرنجائے ٹھاکرتا اور ایڈیٹرز گلڈ جیسے عرضی گزار شامل ہیں۔