کسان تحریک: رپورٹ عام کرنے کی بابت چیف جسٹس آف انڈیا کو خط

زرعی قوانین کا جائزہ لینے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کمیٹی کے ایک رکن نے ہندوستان کے چیف جسٹس آف انڈیا سے کمیٹی کی متعلقہ رپورٹ کو عام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

نئی دہلی: مودی حکومت کے تین زرعی قوانین کا جائزہ لینے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل کمیٹی کے ایک رکن نے ہندوستان کے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) این وی رمن سے کمیٹی کی متعلقہ رپورٹ کو عام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کمیٹی میں شامل رکن اور شیتکاری تنظیم کے صدر انل جے سنگھ گھنوت نے سی جے آئی کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ انھیں افسوس ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ پر عدالت عظمیٰ نے کوئی توجہ نہیں دی۔

انہوں نے لکھا ہے کہ گذشتہ جنوری میں سپریم کورٹ نے تینوں زرعی قوانین پر عمل درآمد کرنے پر اسٹے کرتے ہوئے ان کے مختلف پہلو پر غور و خوض کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں انھیں بھی شامل کیا گیا تھا۔ کمیٹی کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کے لیے دو ماہ کا وقت دیا گیا تھا لیکن کمیٹی نے وقت سے پہلے ہی رپورٹ پیش کر دی تھی۔

مسٹر گھنوت نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ میں کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے ارادے سے تمام اسٹیک ہولڈر کے غور و فکر اور مشورے اس میں شامل کیے گئے تھے اور کمیٹی کو پورا یقین تھا کہ اس کی رپورٹ کسانوں کی تحریک کے حل کا راستہ ہموار کرے گی۔

سپریم کورٹ نے متعلقہ رپورٹ پر کوئی توجہ نہیں دی ہے

مسٹر گھنوت نے لکھا ہے، ’کمیٹی کے رکن کے طور پر مجھے اس بات کی بہت تکلیف ہے کہ کسانوں کے مسائل کا حل ابھی تک نہیں ہوا ہے اور تحریک جاری ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ سپریم کورٹ نے متعلقہ رپورٹ پر کوئی توجہ نہیں دی ہے‘۔

انہوں نے کہا، ’میری سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ وہ کسانوں کے مسائل کے قابل اطمینان حل اور تحریک کے پرامن حل کے لیے کمیٹی کی رپوٹ عام کرے تاکہ اس کی سفارشات پر عمل کیا جا سکے‘۔