مون سون سیشن: دوسرے دن بھی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی نہیں چل سکی

پارلیمنٹ کے مون سون سیشن کے دوسرے دن ٹیلی فون ٹیپنگ، مہنگائی، کسانوں اور ڈیزل کی قیمتوں پر ہنگامہ آرائی کے سبب ایوان زیریں کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے مون سون سیشن کے دوسرے دن ٹیلی فون ٹیپنگ، مہنگائی، کسانوں اور ڈیزل کی قیمتوں پر ہنگامہ آرائی اور شوروغوغا کے سبب ایوان زیریں (لوک سبھا) کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔

ایوان کی کارروائی جیسے ہی 3 بجے شروع ہوئی اپوزیشن ارکان نعرے لگاتے ہوئے چیئر کے قریب پہنچ گئے۔ پریزائڈنگ افسر کریٹ سولنکی نے ممبروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی نشستوں پر جائیں اور ایوان کی کارروائی کو آگے بڑھنے دیں۔ اسی درمیان وزیر پارلیمانی امور ارجن رام میگھوال کے ذریعہ ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھوائے۔

ہنگامہ کو دیکھ کر مسٹر سولنکی نے جمعرات کی صبح 11 بجے تک ایوان زیریں کی کارروائی ملتوی کردی۔

اس سے قبل جیسے ہی دوپہر 11 بجے ایوان کا آغاز ہوا، کانگریس سمیت کچھ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین ایوان کے وسط میں آگئے اور نعرے لگانے لگے۔

ہنگامے کے درمیان پریذائڈنگ آفیسر کریٹ پریم جی بھائی سولنکی نے مختلف وزارتوں اور کمیٹیوں کے کام سے متعلق اہم کاغذات ٹیبل پر رکھے۔ اسی دوران اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے پریذائڈنگ آفیسر کے سامنے آئے جن کے ہاتھوں میں پلے کارڈ تھے۔

مسٹر سولنکی نے مشتعل ممبروں سے اپیل کی کہ مون سون کا یہ سیشن بہت ہی اہم ہے، برائے کرم ایوان میں امن برقرار رکھیں۔

اس دوران ایک بار پھر جیسے ہی ہنگامہ شروع ہوا انہوں نے ایوان کی کارروائی 3 بجے تک کیلئے ملتوی کردی تھی۔

جاسوسی، مہنگائی، کسانوں سے متعلق امور اور دیگر امور کے مبینہ الزامات پر ہنگامہ

اس سے قبل جیسے ہی صبح گیارہ بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، کانگریس کے ممبران اور کچھ دوسری اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر نعرے لگانے لگے۔ وہ جاسوسی، مہنگائی، کسانوں سے متعلق امور اور دیگر امور کے مبینہ الزامات پر ہنگامہ کر رہے تھے۔ اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن ممبران سے پرسکون رہنے کی اپیل کی اور وقفہ سوالات کی کارروائی کا آغاز کیا۔

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے وزیر مملکت کیلاش چودھری نے شوروغوغا کے درمیان جدید زراعت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیا۔ اسی دوران حزب اختلاف کے کچھ ارکان ہاتھ میں پلے کارڈ لے کر ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔

اسپیکر اوم برلا نے ایک بار پھر ان سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں پلے کارڈز لانا ضابطہ عمل کے تحت نہیں ہے۔ براہ کرم ممبران نعرے اور پلے کارڈ دکھانا بند کریں۔

انہوں نے کہا ’’آپ جن بھی معاملہ پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے ہیں، حکومت بحث کے لئے تیار ہے‘‘۔ لیکن جب ممبروں پر ان کی اپیل کا کوئی اثر نہیں ہوا تو صبح 11.30 بجے انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردی تھی۔