اسدالدین اویسی کا مشن یوپی پر، حصہ داری کے مطالبے کے ساتھ آواز بلند کرنے کا دعوی

حیدرآباد سے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی بہار کے بعد یوپی میں اپنی پارٹی کو وسعت دینے کے لئے ان دنوں کافی سرگرم ہیں۔

لکھنؤ: اترپردیش میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیاسی پارٹیوں نے اپنی تیاریاں شرو ع کردی ہیں۔ اسی ضمن میں مشن یوپی کے تحت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی یک روزہ دورے پر یوپی پہنچے۔ اس دوران انہوں نے ‘حصہ داری’ کا مطالبہ کرتے ہوئے اسمبلی میں آواز بلند کر کے آگے بڑھنے کا دعوی کیا۔

حیدرآباد سے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی بہار کے بعد یوپی میں اپنی پارٹی کو وسعت دینے کے لئے ان دنوں کافی سرگرم ہیں۔ مسٹر اویسی نے سابق کابینی وزیر اوم پرکاش راج بھر کی قیادت میں بننے والے بھاگیداری سنکلپ مورچہ میں اپنی شمولیت کو یقینی بنایا ہے اور پارٹی کے ریاستی صدر و کارکنوں اب 100 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کررہے ہیں۔

یک روزہ دورے پر لکھنؤ کے اموسی ائیر پورٹ پر اترنے کے بعد اسدالدین اویسی نے ایک ہوٹل میں سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے سربراہ اوم پرکاش راج بھر سے ملاقات کی۔ دونوں لیڈروں کے درمیان 40 منٹ کی ہوئی میٹنگ میں سنکلپ مورچہ کی کامیابی، اس کے لئے امکانی اقدامات، کن پارٹیوں سے اتحاد کے امکانات ہیں وغیرہ موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

اسدالدین اویسی نے مسلم سماج کے تعلیمی پسماندگی کے لئے کانگریس و بی جے پی کو مورد الزام ٹھہرایا

ملاقات کے بعد مسٹر پرکاش نے جہاں بی جے پی کو اپنا ہدف تنقید بنایا اور کابینی توسیع کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے اسے ٹرین کا ڈبہ تبدیل کرنے جیسا گردانہ وہیں اسدالدین اویسی نے مسلم سماج کے تعلیمی پسماندگی کے لئے کانگریس و بی جے پی دونوں کو مورد الزام ٹھہرایا۔

اس سے قبل لکھنؤ پہنچنے کے بعد اسدالدین اویسی نے راجدھانی سے 130 کلو میٹر دور ضلع بہرائچ پہنچ کر سید سالار مسعود غازی کے دربار میں حاضری دی۔ پھر بہرائچ میں ہی ایم آئی ایم کے دفتر کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر وہاں موجود عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب صرف کھجور اور افطار پارٹی سے کام نہیں چلے گا۔ مسلم ۔ یادو کا ملاپ کام نہیں کرے گا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران یوگی کو بھی ہدف تنقید بنایا۔