پیر, مارچ 27, 2023
Homeسیاستمغربی بنگال اسمبلی سے قانون ساز کونسل بل منظور، اب لوک سبھا...

مغربی بنگال اسمبلی سے قانون ساز کونسل بل منظور، اب لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظور کرانا ہوگا

مغربی بنگال اسمبلی نے آج ’’ودھان پریشد‘‘ کی تشکیل کا بل پاس کردیا ہے۔ تاہم بی جے پی نے مالی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ودھان پریشد کی تشکیل کے حالات نہیں ہیں۔ بی جے پی اس کی سخت مخالفت کرتی رہے گی۔

کلکتہ: مغربی بنگال اسمبلی نے آج ’’ودھان پریشد‘‘ کی تشکیل کا بل پاس کردیا ہے۔ ترنمول کانگریس نے انتخابی منشور میں ودھان پریشد کی تشکیل کا وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے ذریعہ سینئر اور تجربہ کار افراد جو اسمبلی انتخابات نہیں لڑسکتے ہیں انہیں یہاں بھیج کر ان کی خدمات حاصل کرے گی۔ تاہم بی جے پی نے مالی بحران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ودھان پریشد کی تشکیل کے حالات نہیں ہیں۔

بی جے پی نے کہا کہ مالی بحران کے باوجود قانون ساز اسمبلی کی تشکیل کا کیا جواز ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ وہ اس کی سخت مخالفت کرتی رہے گی۔ جب کہ ترنمول کانگریس نے کہا کہ اترپردیش اور بہار ودھان پریشد ہے تو بنگال میں کیوں نہیں ہے۔ ترنمول کانگریس کے سیکریٹری جنرل و پارلیمانی امور پارتھو چٹرجی نے جو لوگ خود ایک زمانے ودھان پریشد کی تشکیل کی حمایت کرتی تھی آج اس کی مخالفت کررہی ہے۔ کیوں کہ آج وہ اپوزیشن کے بنچ پر ہے اس لئے اس کی مخالفت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ودھان پریشد کی تشکیل بنگال کے مفاد میں ہے۔

بل کے حق میں 198 ووٹ پڑے

بی جے پی نے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بل کو واپس نہیں لیا جاتا ہے تو اس پر ووٹنگ کرائی ہے۔ اس کے بعد ہی اسپیکر نے ووٹنگ کرائی۔ جس میں اس بل کے حق میں 198 ووٹ پڑے جب کہ مخالفت میں 69 ووٹ پڑے۔ اسمبلی میں کل 265 ممبران موجود تھے۔

واضح رہے کہ یہ تجویز 2011 میں ممتا بنرجی کی حکومت کی تشکیل کے بعد ایک ایڈہاک کمیٹی کی بنائی گئی تھی اس کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر ہی آج بل پیش کیا گیا ہے۔

لیکن اس وقت یہ بحث آگے نہیں بڑھ سکی۔ اس وقت ریاستی حکومت کی دلیل یہ تھی کہ حکومت قرضوں کے بہت بڑے بوجھ کے ساتھ اقتدار میں آئی ہے۔ لہذا، اس وقت قانون ساز کونسل کی تشکیل ممکن نہیں ہے۔ آج پارتھو چٹرجی نے کہا، اسمبلی میں ہر شعبہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی نمائندگی کی ضرورت ہے۔ لہذا، حکومت نے قانون ساز کونسل کی تشکیل کے لئے پہل کی ہے۔

اب اس بل کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظوری ملنی ضروری ہے۔ قانون کے مطابق اسمبلی کی ایک تہائی سییٹ کونسل میں ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے بنگال میں 98 سیٹ ہوگی۔ خیال رہے کہ بنگال میں 1952 میں قانون ساز کونسل کی تشکیل ہوئی تھی مگر 21 مارچ 1969 کو قانون ساز کونسل کو تحلیل کردیا گیا ہے۔

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow
RELATED ARTICLES

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow

Most Popular

Recent Comments