افلو کے طلبہ کی حمایت کرنے والی عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ زیر حراست

عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ، افلو طلبہ کے احتجاج سے اظہار یکجہتی کررہے تھے۔  یونیورسٹی کے 30 طلبہ کو پولیس نے تقریباً 9 بجے شب حراست میں لے لیا۔

حیدرآباد: ہاسٹلس کو کھولنے اور دیگر مطالبات پر احتجاج کرنے والے حیدرآباد کی انگلش اینڈ فارن لینگویج یونیورسٹی (افلو) کے طلبہ کی حمایت کرنے والی عثمانیہ یونیورسٹی کے تقریباً 30 طلبہ کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔

یہ طلبہ، افلو طلبہ کے احتجاج سے اظہار یکجہتی کررہے تھے۔ عثمانیہ یونیورسٹی کی طلبہ تنظیموں، اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) اور آل انڈیا اسٹوڈنٹ فیڈریشن (اے آئی ایس ایف) کے جہدکاروں کو عثمانیہ یونیورسٹی پولیس نے تقریباً 9 بجے شب حراست میں لے لیا۔

انتظامیہ پر طلبہ کے مطالبات پر توجہ نہ دینے کا الزام

پولیس نے کہا کووڈ کے اصولوں کی خلاف ورزی پر ان طلبہ کو حراست میں لے لیا گیا۔ 14 مارچ کو ایفلو کے طلبہ کو اس وقت حراست میں لے لیا گیا جب وہ یونیورسٹی کے گیٹ کے باہر پرامن احتجاج کررہے تھے۔ ایفلو کے طلبہ نے کہا کہ انتظامیہ سینکڑوں طلبہ کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے جو آن لائن کلاسس کی وجہ سے جدوجہد کا شکار ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ طلبہ انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرے۔

ان طلبہ نے الزام لگایا کہ اندرون ایک ہفتہ انتظامیہ نے دو مرتبہ پولیس کو طلب کرتے ہوئے طلبہ کو حراست میں بھیج دیا۔ طلبہ نے کہا کہ انہوں نے تفصیلی تجاویز انتظامیہ کو داخل کی ہیں جس میں کہا گیا کہ یو جی سی کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق جملہ تعداد کے 50 فیصد طلبہ کو یونیورسٹی کیمپس میں تعلیم کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ 18 فروری کو تجاویز داخل کرنے کے باوجود یونیورسٹی کے انتظامیہ نے طلبہ سے ملاقات نہیں کی۔ اس کے بجائے انہوں نے 18 فروری کی شام ایک سرکلر جاری کیا جو ہمارے مطالبات کے خلاف تھا۔ ان طلبہ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں ہاسٹل میں جگہ دی جائے اور انہیں دیگر سہولیات فراہم کی جائیں۔