کسان لیڈر کی گرفتاری کے خلاف جموں میں شدید احتجاج، ‘مرکزی حکومت ہائے ہائے’ جیسے لگائے نعرے

احتجاجی لوگ، جن میں اکثریت سکھ مرد و زن کی تھی، نے قومی شاہراہ کو کچھ دیر کے لیے بند کیا نیز ‘جموں و کشمیر پولیس ہائے ہائے، مرکزی حکومت ہائے ہائے’ جیسے نعرے لگائے۔

جموں: دہلی پولیس کے ہاتھوں جموں میں ایک کسان لیڈر سمیت دو افراد کی گرفتاری کے خلاف منگل کو یہاں جموں – پٹھان کوٹ قومی شاہراہ پر شدید احتجاج دیکھنے میں آیا۔

احتجاجی لوگ، جن میں اکثریت سکھ مرد و زن کی تھی، نے قومی شاہراہ کو کچھ دیر کے لیے بند کیا نیز ‘جموں و کشمیر پولیس ہائے ہائے، مرکزی حکومت ہائے ہائے’ جیسے نعرے لگائے۔

احتجاج کے حاشئے پر ایک سکھ احتجاجی نے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘وہ دلی گئے تھے پاکستان نہیں۔ دلی بھارت کی راجدھانی ہے۔ وہاں کوئی بھی جا سکتا ہے۔ وہاں لاکھوں لوگ رہتے ہیں۔ جموں و کشمیر سے صرف مہیندر سنگھ اور مندیپ سنگھ کو اس لئے گرفتار کیا گیا ہے کیونکہ وہ یہاں کسانوں کی آواز بلند کر رہے تھے’۔

ان کا مزید کہنا تھا: ‘مودی حکومت طاقت کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ یہ سرعام دیکھا جا رہا ہے۔ جو بھی اس حکومت کے خلاف بولتا ہے اس کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا جاتا ہے۔ جھوٹے مقدمے درج کئے جا رہے ہیں۔ پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کے حقوق کو کچلا جا رہا ہے’۔

واضح رہے کہ دلی پولیس کی ایک ٹیم نے جموں سے یوم جمہوریہ کے موقع پر پیش آنے والے لال قلعہ تشدد واقعے میں مبینہ طور ملوث ہونے کے پاداش میں ایک کسان لیڈر سمیت دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس ذرائع نے منگل کے روز بتایا کہ دلی پولیس کی کرائم برانچ ٹیم نے جموں پولیس کی مدد سے پیر کی شام جموں سے ایک کسان لیڈر سیمت دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔