اتوار, مارچ 26, 2023
Homeایشیامیانمار میں جمہوریت بحالی کی ہندوستان کو قیادت کرنی چاہیے

میانمار میں جمہوریت بحالی کی ہندوستان کو قیادت کرنی چاہیے

حال ہی میں ہوئے الیکشن میں این ایل ڈی پارٹی کو 64 سیٹیں، جبکہ فوج کی حمایت یافتہ یو ایس ڈی پی کو 33 سیٹیں ملی ہیں۔ فوج نے آنگ سان سوچی کی پارٹی کو واضح اکثریت ملنے کو منظور نہیں کیا۔

نئی دہلی: لوک سبھا میں آج مطالبہ کیا گیا کہ میانمار میں فوجی تختہ پلٹ کے خلاف ہندوستان کو پہل کرکے وہاں جمہوریت بحالی اور وہاں کی رہنما آنگ سان سو چی اور صدر کی رہائی کو یقینی بنانی چاہیے۔

وقفہ صفر میں کانگریس کے رہنما منیش تیواری نے کہا کہ گذشتہ یکم فروری کو میانمار میں فوج نے تختہ پلٹ کرکے اسٹیٹ کاؤنسلر آنگ سان سوچی اور صدر یو وِن مِنت کو گرفتار کر لیا ہے۔ نومبر میں میانمار میں ہوئے الیکشن میں این ایل ڈی پارٹی کو 64 سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی جبکہ فوج کی حمایت یافتہ یو ایس ڈی پی کو 33 سیٹیں ملی ہیں۔ فوج نے آنگ سان سوچی کی پارٹی کو واضح اکثریت ملنے کو منظور نہیں کیا اور 1962 اور 1988 اور 1990 میں جو ہوا اسے دہرایا۔

ہندوستان کو میانمار کے خلاف دباؤ ڈالنے کی قیادت کرنی چاہیے

مسٹر تیواری نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور ہم ہمیشہ جمہوریت اور اقدار کے ہو کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کے بطور ہندوستان کو میانمار کے خلاف دباؤ ڈالنے کی قیادت کرنی چاہیے اور آٹھ نومبر 2020 کے انتخابی نتائج کو بحال کیے جانے اور وہاں کے رہنماؤں کی رہائی یقینی بنانا چاہیے۔

بی جے پی کے تاپر گاو نے بھی اسی مسئلے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ میانمار کے الیکشن میں آنگ سان سو چی کو واضح اکثریت ملی تھی۔ وہاں فوج نے تختہ پلٹ چین کی فوج سے سازباز کیے بغیر نہیں کیا ہے۔ کیونکہ فوج ایک جمہوری حکومت کو اس طرح نہیں گرا سکتی ہے۔ ہندوستانی فوج اور میانمار کی فوج کے درمیان اچھے رشتے ہیں۔ لیکن ہمیں 1962کی غلطی نہیں دہرانے دینی چاہیے اور وہاں جمہوریت بحالی کی جد و جہد کی قیادت کرنی چاہیے۔

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow
RELATED ARTICLES

Stay Connected

1,388FansLike
170FollowersFollow
441FollowersFollow

Most Popular

Recent Comments