لو جہاد کا پہلا معاملہ بریلی ضلع میں ہوا درج

 

لو جہاد کا پہلا معاملہ بریلی ضلع کے دیوریان تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ پریشان حال فریق کا الزام ہے کہ دوسرے مذہب کا نوجوان مذہب تبدیل کرنے کا دباؤ بناکر شادی کرنا چاہتا ہے۔

بریلی: گورنر کے دستخط کے بعد کل نافذ ہونے والے لو جہاد کے نئے قانون کے بعد پہلا معاملہ بریلی ضلع کے دیوریان تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ پریشان حال فریق کا الزام ہے کہ دوسرے مذہب کا نوجوان مذہب تبدیل کرنے کا دباؤ بناکر شادی کرنا چاہتا ہے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس روہت سنگھ سجوان نے آج بتایا کہ اترپردیش غیر قانونی طریقہ سے تبدیلی مذہب کی روک تھام سے متعلق آرڈیننس2020 کے تحت ضلع کے دیوریان پولیس اسٹیشن میں انکت نامی ایک شخص نے معاملہ درج کرایا۔ انکت نے اپنی تحریر میں کہا ہے کہ گاؤں میں رہنے والے ایک نوجوان اویس احمد نے ٹیکا رام کی بیٹی کو بہلا پھسلا کر مذہب تبدیل کرنے کا دباؤ بنایا ہے۔ اسی بنیاد پر، سیکشن 504/506 آئی ایم یو اور 3/5 اترپردیش غیر قانونی طریقہ سے تبدیلی مذہب کی روک تھام سے متعلق آرڈیننس2020 بنام اویس احمد کے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

معاملے کا پس منظر

ضلع کے دیوریان تھانے کے گاؤں شریف نگر کے رہائشی ٹیکا رام کی بیٹی کی اس گاؤں کے رہائشی اویس احمد سے جان پہچان تھی۔ دونوں انٹر کالج تک ایک ہی کالج میں تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔ لڑکی کے مطابق، تین سال قبل اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، اس نے دوسرے کالج میں تعلیم حاصل کرنا شروع کردیا۔ اویس احمد ایک سال سے مسلسل دباؤ ڈال رہا تھا کہ وہ مذہب بدل کر اس سے نکاح کرلے۔ شروع میں، وہ ٹالتی رہی۔ ڈر تھا کہ اگر معاملے کو طول دیا تو بدنامی ہوگی۔ بعد میں مزاحمت کی تو اس نے اغوا کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ اس نے یہ بات اپنے اہل خانہ کو بتائی۔

اس کے بعد ملزم کو سمجھانے کی کوشش کی گئی، لیکن اس کی ہمت بڑھتی گئی۔ جھگڑے سے بچنے کے لئے لڑکی کے باپ ٹیکا رام نے جون میں اس کی شادی دوسری جگہ کردی تھی۔ لڑکی کی شادی ہونے کے بعد بھی اویس اس کے گھر والوں کو پریشان کرتا تھا۔ آئے دن گھر پہنچ کر بدتمیزی کرتا تھا۔

لڑکی کے باپ کا کہنا ہے کہ ہفتے کو اویس گھر آگیا اور کہنے لگا کہ اپنی بیٹی کو سسرال سے گھر بلاؤ اسے مجھ سے نکاح کرنا ہوگا، مذہب تبدیل کرنا ہوگا۔ تبھی تم لوگوں کی جان بچ سکے گی اس کے بعد پستول دکھا کر جان سے مارنے کی دھمکی دینے لگا۔ ہفتے کی قریب آٹھ بجے لڑکی کے والد تھانہ دیوریان پہنچے اور پورا واقعہ بتایا اور رات قریب گیارہ بجے پولیس نے اس کے خلاف نئے قانون کے تحت معاملہ درج کیا۔

مسٹر سجوان نے بتایا کہ پولیس کی چار ٹیمیں ملزم کی تلاش کررہی ہیں۔